جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کی جانب سے ریاست کے ہو نہار مسلم طلبہ کو فیلوشپ

جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کے شعبہ ایچ آر ڈی کے تحت بروز اتوار دفتر حلقہ لکڑ کوٹ، حیدرآباد پر منعقد شده پروگرام میں ڈاکٹر محمد خالد مبشر الظفر ، امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے ریاست کے ہو نہار مسلم طلبہ کو فیلوشپ سے نوازا۔ مولانا عبدالباسط انور فیلوشپ برائے اعلیٰ تعلیم سال 2024 کے مستفید کنندگان سے خطاب کرتے ہوئے امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے طلباء سے کہا کہ اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں اور اپنے اپنے شعبوں میں رہنما یا نہ کردار ادا کریں۔ مزید انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طلباء اپنی کامیابیوں اور خدمات کے ذریعہ نہ صرف ملت بلکہ قوم کی ترقی کو بھی آگے بڑھائیں۔

ڈاکٹر ایس ایم فصیح اللہ ، ڈائریکٹر ایچ آر ڈی، نے اس اجلاس میں کامیاب زندگی کے بنیادی اصولوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نظم و ضبط اور مقصد پر مبنی سونچ کو کامیابی کے بنیادی ستون قرار دیا۔ مزید برآں، انہوں نے روحانی اور دنیاوی معاملات کے درمیان توازن کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ فیلوشپ انچارج جناب ایم جی اظہر نے کہا کہ یہ فیلوشپ طلبہ کی مستقل تعلیمی کار کردگی کا اعتراف ہے۔ اس تقریب میں 50 سے زائد منتخب طلباء نے شرکت کی۔ اس موقع پر SIO کے رکن جناب ہدایت اللہ نے پروگرام کی نظامت کی۔

Read More

جہد کاروں کا ایک روزہ تربیتی پروگرام

جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کی جانب سے مدینہ ایجوکیشنل سینٹر نامپلی حیدراباد، پر ایک روزہ سوشل ایکٹیوسٹ ٹریننگ اینڈ اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا گیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا، جناب عبدالمجید شعیب معاون امیر حلقہ نے مہمان مقررین کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ جناب کنی گنٹی روی تلنگانہ پیپلز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے، کو – کنوینر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہندوستانی سماج کو آر۔ ایس۔ ایس۔ آئیڈیالوجی سے بڑے چیلنجس کا سامنا ہے اور بالخصوص مسلم، کرسچن اور کمیونسٹوں کو سماج کا دشمن قرار دیتے ہوئے انہیں دیوار سے لگایا جا رہا ہے، ایسی صورت میں سماج کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے وہ اس جال سے نکلے، اس وقت سماج کی صورت حال یہ ہے کہ ہر کوئی اپنی انفرادی زندگی میں مگن ہے، اجتماعی معاملات و مسائل پر توجہ نہیں ہے، ہمیں اپنی زندگی سے اوپر اٹھ کر اجتماعی مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھنے چاہیے۔ روی صاحب نے مزید کہا کہ ایک سماجی جہد کار کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے گھر یا گاؤں سے کام شروع کرے۔ ایک استفسار کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الحال سماج میں موجود تقریباً تمام تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں زعفرانی رنگ میں رنگ چکی ہیں۔
کولا سرسوتی، ڈاکومنٹری فلم رائٹر نے سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر سے اچھا گاؤں ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر سماجی جہد کار کے لیے لازمی ہے کہ وہ بھلے ہی ایڈوکیٹ نہ بنیں لیکن “قانون” کو ضرور پڑھنا چاہیے۔ انہوں نے سماجی جد و جہد میں کی جانے والی اپنی عملی سرگرمیوں کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ویکسینیشن کے خلاف آواز اٹھائی ہے، ڈیجیٹل کرنسی اور آدھار کارڈ کا سسٹم کے خلاف آواز بلند کی ہے جو کہ بین الاقوامی کارپوریٹ کے لیے راہیں ہموار کر رہا ہے، چنانچہ آج کے دور میں ہم کو چاہیے کہ تمام قدرتی وسائل بالخصوص زمین کو اپنے قابوں میں رکھیں، نوکری کے چکر میں نہ پڑیں، بلکہ زمین پر کاشتکاری کریں، اور قدرتی وسائل کا بہترین انداز میں استعمال کریں۔ انہوں نے تعلیم سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر تعلیم کا بنیادی مقصد صرف نوکری کا حصول ہے، تو سماج میں صرف غلام ہی پیدا ہوں گے، قائد و رہنما پیدا نہیں ہوں گے۔
اس پروگرام کے ایک اور مہمان مقرر، فاؤنڈر ایم ایس آئی ماونٹ فورٹ سوشل انسٹیٹیوٹ، برادر ورگیز نے انگریزی زبان میں جہد کاروں کو مخاطب کیا، بالخصوص پرولتاریہ ( لیبر ) گھریلو خواتین اور کچرا جمع کرنے والے ورکرز کے مسائل پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ عیسائیت مذہب صرف دو چیزوں پر منحصر ہے، جس میں خدا سے سچی محبت، اور پڑوسی کا خیال۔ انہوں نے کہا کہ 1997 کے سروے کے مطابق حیدراباد شہر میں 300 خاندان ایسے ہیں، جو کچرا جمع کرتے ہیں، سروے سے اس نتیجے پر پہنچا گیا کہ یہ 300 خاندان حیدرآباد کی جی ڈی پی میں 700 کروڑ روپے آمدنی کا اضافہ کر رہے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ سات سو کروڑ روپے کی آمدنی دینے والے یہ خاندانوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، یہ قابل رحم حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں، حالت یہ ہے کہ کووڈ 19 جیسے نازک دور میں بھی ان کو کسی بھی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سماج کی خدمت یا سماجی جہد کار بننے کے لیے لازمی ہے کہ ایسے افراد کی خدمت کریں کہ جن کو دنیا نے نظر کر دیا ہے۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ ڈاکٹر خالد مبشر الظفر نے جہد کاروں کے پروگرام کی غرض و غایت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں کمیونٹی لیڈر بنا ہے ناکہ کمیونل لیڈر۔ سید فخر الدین علی احمد سیکریٹری حلقہ نے پروگرام کی کاروائی چلائی۔

Read More

ڈاکٹر محمد خالد مبشر الظفر، صدر جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ نےآج مستقر عادل آباد پر ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نےدرج ذیل نکات پر روشنی ڈالی

1. جماعت اسلامی ہند، ایک قومی سطح کی دینی و سماجی تنظیم ہے، جو گذشتہ 75 سال سے زیادہ عرصے سے ملک عزیز ہندوستان میں قوم و ملت کی مختلف خدمات انجام رہی ہے۔ یہ انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے سماجی تعاون، تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، مائیکرو فینانس، صلاحیتوں کے ارتقا اور معاشرتی وسماجی اصلاحات سے متعلق مختلف سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔

2. جماعت کانگریس کی زیر قیادت تلنگانہ حکومت کی اس پہلو سے ستائش کرتی ہے اس نے انتخابات سے قبل عوام سے کئے گئے بعض وعدوں کی تکمیل کی ہے۔ جماعت حکومت پر زور دیتی ہے کہ اردو اساتذہ کی خالی آسامیوں کو ڈی ایس سی (ڈسٹرکٹ سلیکشن کمیٹی) کے عمل کے ذریعے پُر کیا جائے۔ یہ آسامیاں ریزرویشن کے مسائل سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر برسوں سے خالی پڑی ہیں۔ جماعت نے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

‏3. HMPV وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں سوشل میڈیا کی چہ مگوئیوں کی روشنی میں، جماعت حکومت کو متوجہ کرتی ہے کہ عوامی خوف و ہراس کو روکنے کے لیے بیداری کے اقدامات فوری طور پر انجام دیے جائیں۔ جماعت نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے بھی تمام ضروری اقدامات پر سنجیدگی کے ساتھ عمل درآمد کرے۔

4. عادل آباد میں یونیورسٹی کے دیرینہ مطالبہ کے ضمن میں تاخیر پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے، جماعت نے اس محاذ پر سست پیش رفت پر تنقید کی۔ ضلع میں یونیورسٹی کے قیام سے قبائلی اور مقامی برادریوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ قبائلی یونیورسٹی کے قیام کی توقعات کے باوجود افسوس ہے کہ آج تک بھی یہ مطالبہ پورا نہیں ہوا۔

5. جماعت منصفانہ اور کم سے کم امدادی قیمتوں (MSP) اور دیگر فوائد کا مطالبہ کرنے والے کسانوں کے جاری احتجاج کی حمایت کرتی ہے اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ کسانوں کو ملک کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تسلیم کرے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے فوری کارروائی کرے۔

6. جماعت ریاست تلنگانہ میں موجود کانگریس حکومت کی کابینہ میں مسلمانوں کی عدم نمائندگی پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور ایک سال سے زائد عرصے سے کئی اہم وزارتی عہدوں کے خالی رہنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیتی ہے کہ وہ ان عہدوں کو فوری طور پر پُر کرے۔

7. جماعت اسلامی ہند تلنگانہ ملک بطور خاص ریاست تلنگانہ میں وقف املاک کے تحفظ اور ترقی کے لیے حکومت کی جانب سےمضبوط اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہے، اور حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ:

‏a ۔گزشتہ ایک دہائی کے دوران وقف بورڈ کی تمام اراضی الاٹمنٹ کی چھان بین کی جائےاور غیر قانونی الاٹمنٹ کو منسوخ کیا جائے۔

‏b ۔ سابق حکومت کے دورمیں متعارف کرائے گئے دھرانی پورٹل سے متاثرہ وقف املاک کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

‏c۔ وقف کے مقاصد کے مطابق غیر محفوظ وقف اراضی کو مسلم تنظیموں کو سونپ کر ان کی حفاظت اور مناسب انتظام کو یقینی بنایا جائے۔

جماعت اسلامی ہند انصاف اور مساوات کی بھر پور وکالت کرتی ہے اور ملک میں سماجی، تعلیمی اور فرقہ وارانہ مسائل کو حل کرنے کے لیے وقف ہے۔

Read More

آنے والے پنچایت انتخابات میں بی سی کمیونٹی کا رول

 آنے والے پنچایت انتخابات میں بی سی کمیونٹی کا رول کے موضوع پر بی سی انٹلیکچویلس فورم کی جانب سے تلنگانہ کے مختلف اضلاع سے آئے بی سی قائدین کی میٹنگ گریجویٹ ایم ایل سی چنتا پنڈو نوین کمار المعروف تین مار ملنّا کی قیادت میں منعقد ہوئی۔
اس میٹنگ میں معاون امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ جناب عبد المجید شعیب نے تقریر کرتے ہوئے جیوتی با پھولے کو بھارت رتن ایوارڈ دینے اور پنچایت انتخابات میں بی سی طبقات کو ان کی آبادی کے تناسب سے سیاسی ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا۔
اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے ہمیشہ سے کمزور اور دبے ہوئے طبقات کا ساتھ دیا ہے، ہمیں جیوتی با پھولے اور ساوتری بائی پھولے کے ساتھ فاطمہ شیخ اور عثمان شیخ کے تعاون کو نہیں بھولنا چاہیے، جنہوں نے جیوتی با پھولے اور ساوتری بائی پھولے کو اپنے گھر میں پناہ دیتے ہوئے نہ صرف اسکول کے قیام میں بھرپور تعاون دیا، بلکہ فاطمہ شیخ نے اس اسکول میں ٹیچر کے فرائض بھی انجام دئے، جبکہ پونہ کے اعلیٰ ذات والوں نے جیوتی با پھولے کا سماجی بائیکاٹ کر رکھا تھا،
اس موقع پر انہوں نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو دستور ساز اسمبلی میں پہونچانے میں مسلم لیگ کے تعاون کو بھی یاد دلایا اور کہا کہ بابا صاحب امبیڈکر کو قانون ساز اسمبلی سے دور رکھنے کی سازش کامیاب ہوچکی تھی اور وہ بامبے میں انتخاب ہار چکے تھے، تاہم اس وقت مسلم لیگ نے بنگال سے امبیڈکر کو جتوا کر قانون ساز اسمبلی میں پہونچایا،
اس ملک کے مسلمانوں نے سماجی اصلاح کی ہر تحریک کی تائید کی اور اپنا رول ادا کیا،
آج بھی ہم جماعت اسلامی اور مسلم کمیونٹی کی جانب سے بی سی طبقات کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

Read More

رپورٹنگ کی مہارت پر آن لائن لیکچر

جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کی جانب سے “رپورٹنگ مہارت، 21 ویں صدی کی ایک اہم ضرورت” کے موضوع پر آن لائن لیکچر کا انعقاد کیا گیا، اس لیکچر کو ڈاکٹر محمد ریاض، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ صحافت و ابلاغ عامہ، عالیہ یونیورسٹی، نے دیا۔
ڈاکٹر ریاض نے موجودہ دور کے میڈیا کے بدلتے ہوئے تقاضوں اور صحافت کے میدان میں رپورٹنگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے درست، حقائق پر مبنی اور بروقت رپورٹنگ کس قدر ضروری ہیں اس کو اجاگر کیا، انہوں نے اپنے لیکچر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ رپورٹنگ نہ صرف رائے عامہ کی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرتی ہے، بلکہ جمہوریت کی بنیادوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔ اس دور میں سوشل میڈیا اور سیٹیزن جرنلسزم نے روایتی صحافت کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے، جھوٹی خبروں کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سچی اور درست معلومات کو یقینی بنانا چاہیے۔
اس موقع پر ڈاکٹر خالد مبشر الظفر، امیر حلقہ تلنگانہ، نے مہمان مقرر ڈاکٹر ریاض کا خیر مقدم کیا اور تنظیموں میں رپورٹنگ کی اہمیت پر گفتگو کی۔
جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کے شعبہ ایچ آر ڈی کے تحت منعقدہ اس لیکچر میں 250 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر ایس۔ ایم۔ فصیح اللہ، ڈائریکٹر ایچ آر ڈی، نے مہمان مقرر کا تعارف پیش کیا۔

Read More