سماج میں نفرت کا زہر گھولنے کی مذموم کوشش۔ امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ کا بیان
حیدرآباد: ( پریس نوٹ ) فلم ’دا کشمیر فائلز‘ ، ’کیرلا اسٹوری‘ ، ’بہتتر حوریں‘ اور’رضاکار‘ کے بعد اب اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ایک اور پروپگنڈا فلم ’ہم دو ہمارے بارہ‘ 7 جون کو ریلیز ہونے جارہی ہے۔ فلم کے ٹریلر سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فلم بھارت کے تکثیری سماج میں مسلمانوں کی امیج کو خراب کرنے اور اسلام کو بدنام کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے جس کی ریلیز پر روک لگانا ضروری ہے۔ ڈاکٹر خالد مبشرالظفر امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ نے میڈیا کے لیے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں یہ بات کہی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ فلم کے مرکزی خیال کو پیش کرنے کے لیے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 223 کو استعمال کرتے ہوئے اس کا غلط مطلب نکالا گیا ہے ۔ اس آیت میں کہا گیا کہ ’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں تمہیں اختیار ہے جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ مگر اپنے مستقبل کی فکر کرو اور اللہ کی ناراضگی سے بچو جان رکھو کہ اللہ سے تمہیں ایک دن ملنا ہے‘‘۔ یہاں عورتوں کو کھیتیوں سے تشبیہ دے کر نکاح کے پاکیزہ مقصد کو بڑی جامعیت کے ساتھ بیان کردیا گیا ہے۔ اس آیت میں مردوں کے لیے ہدایت ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈریں کیونکہ اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہارا حساب لے گا۔یہ آیت ہمارے سماج میں سرایت کرنے والی ایک بدترین برائی ’لیو ان ریلیشن شپ‘ پر بھی قدغن لگاتی ہے۔ اس کا ایک بہترین مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنی کھیتی کے لیے محنت کرتا ہے، زمین کو زرخیزبناتا ہے، کھاد پانی دیتا ہے اور دن رات نگہداشت کرتا ہے تاکہ کھیتی اچھی ہو، اسی طرح عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں،ان کی نگہداشت اچھی طرح کرو کیونکہ ان سے تمہاری نسلیں چلتی ہیں۔ڈاکٹر خالد مبشرالظفر نے سنسر بورڈ آف انڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اس فلم کی ریلیز پرروک لگائے کیونکہ یہ نہ صرف اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہرگھولنے والی ہے بلکہ بھارتی سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی سخت نقصان دہ ہے۔ انہوں نے مسلم دانشوروں ، قائدین اور عوام سے بھی اپیل کی وہ خط لکھ کر سنسر بورڈ آف انڈیا کے پاس اپنا احتجاج درج کروائیں ۔امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ نے سوشل میڈیا پر فعال رہنے والے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس فلم کے ذریعہ اسلام مخالف پروپگنڈے کا خاموشی سے مشاہدہ کرنے کے بجائے ان نکات کے ذریعہ اپنا موقف پیش کریں:
۱۔اسلام عورتوں کے ساتھ ناانصافی کی اجازت نہیں دیتا۔ سورہ البقرہ آیت 228 میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ’’ان عورتوں کے لیے بھی معروف طریقے پر وہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے لیے ہیں‘‘۔ درحقیقت اسلام نے خواتین کو وقار وحقوق عطا کیے ہیں۔ چناں چہ وراثت میں ان کا حصہ مقرر ہے اور انہیں اپنے شوہروں سے خلع لینے کا بھی حق ہے۔
۲۔ فلم ’ہم دو ہمارے بارہ‘ میں قرآن کی آیت کی غلط اور گمراہ کن تعبیر بیان کی گئی ہے جو ناقابل قبول ہے۔
۳۔ یہ فلم کوئی عام فنکارانہ کوشش نہیں ہے بلکہ من گھڑت اور جعلی بیانیے پر مبنی ہے جو ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتی ہے اور ایک مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پورا کرتی ہے۔
۴۔ ایک عام متوسط ہندوستانی مسلمان 12 بچے پیدا نہیں کرتا۔ مسلم خاندانوں میں تولید اسی طبقاتی طرز پر ہے جو ملک کی دیگر کمیونٹیوں میں ہے۔