ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جلد فیصلے کے لیے جماعت اسلامی حلقہ تلنگانہ کی نمائندگی، حامدمحمد خان کا بیان
حیدرآباد 4/ ا  گسٹ (راست)۔ سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت ریاستی حکومت کی ایک سنگین غلطی تھی جس کے تدارک اور تلافی کی ضرورت ہے۔ 5/ا  گسٹ کو ہونے والے ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ کے امیر حلقہ جناب حامد محمد خان صاحب نے ریاستی وزراء  ٹی. ہریش راو صاحب‘کے۔ تارک راماراو صاحب اور وزیر داخلہ محمد محمود علی صاحب سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرکے سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں میں پیدا ہونے والے غم و غصے اور جذبات سے واقف کروایا اور اس کے سنگین نتائج کو واضح کیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ کل ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر غور کرکے اس غلطی کی فوری تلافی کی جائے۔ امیر حلقہ نے ان وزرا سے مطالبہ کیا کہ قدیم سکریٹریٹ کے احاطے میں جن مقامات پر مساجد قائم تھیں ان مساجدکے مقامات کی نشاندہی کی جائے اور دوبارہ انہی مقامات پر یا تو حکومت خود ان مساجدکی تعمیر کرے یا ان زمینوں کو ریاستی وقف بورڈ کے حوالے کردے اور وقف بورڈ کی نگرانی میں ان مساجد کی تعمیر ہو۔امیر حلقہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مساجد کی شہادت کے بعد ان میں موجود مختلف اثاثوں کے متعلق بھی کوئی پتہ نہیں چل پایا کہ مسجدوں میں موجود جا ء نمازوں، کلام پاک کے نسخوں اور دیگر دینی کتب کا کیا ہوا؟  اس معاملے میں حکومت کا طرزعمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مسلمانوں کے جذبات کو تکلیف پہنچانے والا ہے۔ امیر حلقہ نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کا رویہ بھی نہایت ہی غیر ذمہ دارانہ رہا، جبکہ وقف بورڈ ریاست میں موجود تمام مساجد، قبرستانوں اور دیگر مقامات کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، لیکن اس کے ذمہ داروں نے اس سلسلے میں نہایت ہی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ اب بھی انہیں چاہیے کہ وہ ان مساجد کی زمینوں کے محل وقوع کا تعین کرکے انہیں اپنی تحویل میں لیں اور ان پر دوبارہ مساجد کی تعمیر کا نظم کریں۔ ریاستی وزرا سے بات چیت اور نمائندگی پر ان وزراء نے اس بات کا تیقن دیا کہ ریاستی کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر مباحثہ کیا جائے گا اور حتی الامکان نقشہ میں تبدیلی کروانے کی کوشش کی جائے گی۔حامد محمد خان صاحب نے ریاستی حکومت سے کہا کہ یہ مسئلہ جتنی جلد حل ہوجائے اتنا ہی بہتر ہے تاکہ مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی اور غم و غصہ دور ہو اور انہیں انصاف ملے۔
پریس سکریٹری