مرکزی حکومت کسانوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے، اور بل واپس لے :  امیر حلقہ حامد محمد خان

جماعت اسلامی ہند حالیہ دنوں پارلیمنٹ میں پاس کئے گئے تینوں بل کی مخالفت کرتی ہے۔ کیونکہ وہ بل استحصالی اور کسانوں کے مفاد کے خلاف ہیں۔ ان بلوں کے نتیجہ میں کاشتکاروں کے لئے فصلوں کی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔ نیز فوڈ سیکورٹی شدید خطرے میں پڑ جائے گی۔ کیونکہ حکومت کی مداخلت ختم ہو جائے گی۔ ہندوستانی اشیائے خوردنی اور کھیتی باڑی کا نظام لالچی کارپوریٹس‘ ملٹی نیشلز اور مارکٹ فورسز کے تابع ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ جناب حامد محمد خان نے اپنے صحافتی بیان میں کیا انہوں نے کہاکہ اس طرح سے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کے بڑھ جانے سے کسانوں کے استحصال میں اضافہ ہو جائے گا۔ کسانوں کو ایم ایس پی(مینیمم اسپورٹ پرائس)سے کم قیمت پر اپنی فصلیں لوکل مارکٹ میں بیچنے پر مجبور ہو نا پڑے گا۔ وہ خود سے اپنی پیداوار کو دور دراز کے فاصلے تک نہیں بھیج پائیں گے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ایف سی آئی (فوڈ کارپوریشن آف انڈیا)‘ ایم‘ ایس‘ پی (مینیمم اسپورٹ پرائس)اور پی ٹی ایس (پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم) انفراسٹرکچر کو کمزور اور ختم کرنا چاہتی ہے۔ یہ حکومت شعبہ زراعت کی لگام ایسی طاقتوں کے ہاتھوں میں سونپنا چاہتی ہے جو اس استحصال اور منافع کے سلسلہ کو برقرار رکھے۔  انہوں نے کہا کی ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ اس کسان مخالف قانون کو واپس لے اور ایسی پالیسیاں نافذ کرے جو مستقل طور پر ان کی آمدنی میں اضافہ کرے۔ خوراک اور بیج کی سیکورٹی کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ زمین کی مالکانہ اصلاحات کا احترام کرے نیز زرعی منڈیوں کی روایتی تجارت کو بحال رکھتے ہوئے اس میں مزید سہولیات کا اضافہ کرے۔ امیر حلقہ تلنگانہ جناب حامد محمد خان نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے اور ان کے خدشات اور اندیشوں کو دور کرے اور یہ بل واپس لے نیز ان کے نمائندوں سے گفتگو کرے۔

پریس سکریٹری