نبی کریم ﷺ نے زائدنکاح ، ریاست اسلامی کے استحکام ، تعلیم و تبلیغ اور مختلف حکمتوں کے پیش نظرکئے
جماعت اسلامی ہند عظیم ترحیدرآباد کے اجتماع سے حافظ محمد رشاد الدین اور جناب اعجاز محی الدین وسیم و دیگر کا خطاب
حالیہ دنوں میں ملک اور شہر حیدرآباد میں نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی کے سلسلہ میں جو نامناسب اور گستاخانہ ریمارکس کیے گئے اس سلسلہ میں جہاں ان کی تدارک کی کوششیں ہورہی ہیں وہیں اس بات کی بھی شدید ضرورت ہے کہ مسلمان نبی کریم ﷺ کی سیرت سے مکمل اور اچھی طرح واقف ہوں ۔ اور نبی کریم ﷺ اور اسلام سے متعلق پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور مدلل انداز میں جواب دینے کے قابل بنیں تاکہ عام ذہنوں میں اٹھنے والے اشکالات کو بھی دور کیا جاسکے ۔ اس ضمن میں جماعت اسلامی ہند عظیم تر حیدرآباد کے زیر اہتمام خطیب حضرات، مقررین و مدرسین (مردو خواتین) کے لیے خصوصی تربیتی اجتماع بعنوان نبی کریم ﷺ کی ازدوجی زندگی اور تعّدد ازدواج، اسلامک سنٹر لکڑ کوٹ چھتہ بازار حیدرآباد پرمنعقد ہو تاکہ اس طرح کےعنوانات کے تحت مستند معلومات فراہم کیے جائیں ۔ اس موقع پرمولانا اعجاز محی الدین وسیم خطیب مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم نے بصیرت افروز خطاب کرتے ہو ئے نبی کریم ﷺ کی تعداد ازدوج کی حکمت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے کثرت ازدوج کا اہم مقصد ریاست مدینہ کا استحکام تھا جو قبائل کے درمیان مضبوط رشتوں کو قائم کئے بغیر نا ممکن تھا ۔ اسی لیے آپ نے مختلف قبائل میں نکاح کے ذریعہ ان کے درمیان اچھے تعلقات قائم کئے جس کا فائدہ اس صورت میں بھی ظاہر ہوا کہ پرانے سے پرانے دشمنوں نے بھی اپنی دشمنی ختم کردی ۔ جناب اعجاز محی الدین وسیم نے ایک ، ایک ام المومنین کا تذکرہ کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے ان سے نکاح کے پورے پس منظر کو پیش کیا اور بتایا کہ کیسے یہ تمام تعلقات اسلامی حکومت کے استحکام کا ذریعہ بنے ۔ ناظم شہر جماعت اسلامی ہند عظیم تر حیدرآباد حافظ محمد رشاد الدین نے صدارتی خطاب میں کہا کہ شر پسندوں کا یہ سوال کہ حضور اکرم ﷺ نے اپنی بہو سے نکاح کیا ۔ جب کہ آپ ﷺ کی نرینہ اولاد بلوغت کی عمر سے قبل ہی دنیا سے رخصت ہوچکی تھی تو بہو سے نکاح کا الزام کیسے درست ہوسکتا ہے ۔ دراصل یہ الزام ہی غلط ہے ۔ آپ ﷺ نے منہ بولے بیٹے اور حقیقی بیٹے کے درمیان فرق بتانے کے لیے اور جاہلیت کے اس غلط تصور کا خاتمہ کرنے کے لیے حضرت زینبؓ سے نکاح فرمایا تھا ۔ جناب علی احمد صابر امیر مقامی جماعت اسلامی ہند نامپلی نے نبی کریم ﷺ کا حضرت عائشہ ؓ سے نکاح کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علم و فضل کی جو وراثت حضرت عائشہ ؓ کے ذریعہ امت کو ملی وہ بے مثال و بے نظیر ہے ۔ جناب محمد رفیع الدین فاروقی (رکن جماعت اسلامی ہند،جوبلی ہلز) نے اپنے خطاب میں کہا کہ شر پسند عناصر منصوبہ بند طریقہ سے شر انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور شریعت میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے جہاں طلاق، وراثت کے مسائل کو چھیڑا جارہا ہے وہیں مقدس شخصیات پر حملوں کے ذریعہ اشتعال انگیزی کی جارہی ہے اور حالیہ واقعات اسی کی کڑی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ نے زائدنکاح ریاست مدینہ کے استحکام ، معاشرہ کی اصلاح، تعلیم و تبلیغ، نجی زندگی کے معاملات سے واقفیت اور مختلف حکمتوں و فوائد کے پیش نظر کئے تھے ۔ جناب رفیع الدین فاروقی نے کہا کہ کثرت ازدواج قانون فطرت ہے، جبکہ دینِ اسلام نے کثرت ازدواج کی بھی چار پر تحدید کردی ہے ۔ جناب حافظ صلاح الدین (رکنِ جماعت نانل نگر) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے حضرت زینب ؓ سے نکاح کا مقصد عصبیت ِجاہلیہ کو ختم کرنا اور غلامی کے ماحول کو آزادی کے ماحول میں تبدیل کرنا تھا ۔ پھر اسی طرح اسلامی قوانین کی حفاظت اور نظام وراثت کی حفاظت بھی آپ ﷺ کے پیش نظر تھی ۔ امہات المومنین ؓ نے آپ ﷺ کے خلوت و جلوت کے پہلووں کو نصف انسانیت کے سامنے پیش کیا ۔ اگر آپ ان سے نکاح نہ فرماتے تو دین کا آدھا علم ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ۔ مولانا عبدالفتاح عادل سبیلی ،رکن وفاق العلما تلنگانہ نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے ایک سے زائد نکاح کی حکمت سے متعلق اظہار خیال کیا ۔ جناب سید جنید سبحانی نے پروگرام کی نظامت کی ۔ دعا پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا ۔