آپ سفر کیسے کرتے ہیں

جب آپ سفر کا ارادہ کرتے ہیں تو سیدھے اور محفوظ راستے کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ امن و عافیت کے ساتھ اپنی منزل مقصود کو پہنچ سکیں۔ ان راستوں کو اختیار نہیں کرتے جو مخدوش ہوں یا جن میں جان و مال کا خطرہ ہو۔ اگر آپ راستے سے نا واقف ہوں تو واقف کار پر بھروسہ کرتے ہیں اور اس کی رہنمائی میں سفر جاری رکھتے ہیں۔ ہر شخص کے پیچھے نہیں چل پڑتے جو کہیں بھی جا رہا ہو۔
کیا آپ مذہب کے معاملے میں بھی یہی کر رہے ہیں؟ شاید نہیں! ٹھیک ہے میں آپ کی مدد کرتا ہوں۔ میں اس راستے کا نام بتاتا ہوں جس پر آپ نہایت اطمینان کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھ سکتے ہیں یہاں تک کہ ایک دن آپ اپنے خالق و مالک کی جنت میں پہنچ جائیں گے اور اس انسان کا بھی نام بتاتا ہوں جس کی رہنمائی میں آپ یہ سفر بلا خوف وخطر نہایت آرام کے ساتھ جاری رکھ سکتے ہیں۔
اس راستے کا نام ہے اسلام یعنی سلامتی کا راستہ، اس خالق و مالک کا نام ہے اللہ رب العالمین یعنی خدائے واحد جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے اور اس انسان کا نام ہے محمد رسول اللہ یعنی محمد (ﷺ) جو خدا کے پیغمبر ہیں۔
محمد عزیزالدین خالد
حیدرآباد۔

Disclaimer: The views expressed in this blog post are those of the authors and do not necessarily reflect the views of Jamaat-e-Islami Hind Telangana

Read More

انسان کو اخلاق کس نے سکھائے ہیں؟

انسان کو اخلاق خود اس کے خالق و مالک نے سکھائے ہیں کیوں کہ یہ اسی کا حق تھا کہ وہ انسان جیسی ذی عقل و ذی شعور ہستی کو پیدا کر کے دنیا میں بھیجنے کے بعد اس کو زندگی گزارنے کے طریقے بھی سکھاتا۔ چنانچہ اس نے انسان کی سرشت میں نیکی اور برائی کے رجحانات رکھ دیے پھر اس کی رہنمائی کے لیے کچھ نیک انسانوں (پیغمبروں) کا انتخاب کیا، ان پر وحی کے ذریعے تعلیمات نازل کیں اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان تعلیمات پر خود بھی ایمان لا کر پوری طرح عامل ہو جائیں اور انہیں دیگر انسانوں تک بھی پہنچا دیں۔ انہی تعلیمات کا نام اسلام ہے۔ چنانچہ خدا کے یہ پیغمبر دنیا کے کونے کونے میں پہنچے یا ان کے ماننے والے پہنچے اور وہاں بسنے والے انسانوں کو ان تعلیمات سے روشناس کرایا۔
آج دنیا میں جس مذہب میں بھی یہ تعلیمات جس حد تک بھی پائی جاتی ہیں وہ انہیں پیغمبروں کی یا ان کے ماننے والوں کی پہنچائی ہوئی تعلیمات کی باقیات ہیں اور جس شخص کے اندر بھی جذبہ انسانیت پایا جاتا ہے وہ خداوند عالم کا ودیعت کردہ ہے۔
اسلام کی سب سے آخری کتاب آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل خدا کے آخری پیغمبر حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوئی جسے آپ قرآن کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ کتاب ہر قسم کی تحریفات سے پاک ہے۔ یہ آج سے لے کر دنیا کے خاتمے تک پیدا ہونے والے تمام انسانوں کے لیے سراسر ہدایت اور روشنی ہے جس پر ایمان لا کر آدمی دنیا میں بھی کامیاب ہو سکتا ہے اور مرنے کے بعد والی زندگی میں بھی سُرخرو ہو سکتا ہے۔ دوسری صورت میں ہو سکتا ہے کہ دنیا کی اس چند روزہ زندگی میں وہ کچھ کامیابیاں حاصل کر لے لیکن آخرت میں وہ خسارے میں رہے گا۔
محمد عزیزالدین خالد
حیدرآباد۔

Disclaimer: The views expressed in this blog post are those of the authors and do not necessarily reflect the views of Jamaat-e-Islami Hind Telangana

Read More

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار منکرِ حق کے لیے بھی ممکن نہیں ہے

موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار منکرِ حق کے لیے بھی ممکن نہیں ہے۔ انسان پیدا ہوتے ہی قبر کی طرف سفر شروع کر دیتا ہے۔ جو بھی پیدا ہو گا وہ ایک دن ضرور مرے گا۔ بقاء صرف بنانے والے کو ہے بنی ہوئی ہر شئے کو فنا ہے۔ انسان بھی بنا ہوا ہے لیکن اس کا معاملہ ذرا الگ ہے۔ یہ فنا تو ہو گا لیکن اس کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ کیوں کہ یہ واحد مخلوق ہے جسے عقل وشعور سے نوازا گیا اور ارادہ واختیار کی آزادی دے کر دنیا میں بھیجا گیا تاکہ اس کی آزمائش کی جائے۔ چنانچہ اسی بنا پر اسے دوبارہ زندہ کر کے اس سے دنیا میں کارکردگی کی رپورٹ لی جائے گی۔ یہ رپورٹ اگر اطمینان بخش نکلی یعنی وہ آزمائش میں پورا اترا تو اسے انعام کے طور پر جنت میں داخل کیا جائے گا جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہے گا، نہ اس کو وہاں سے نکالا جائے گا نہ وہ خود وہاں سے نکلنا چاہے گا۔ اور اگر رپورٹ خراب نکلی یعنی آزمائش میں نا کام ثابت ہوا تو بطور سزا جہنم میں بھیج دیا جائے گا اور اسے بھی وہاں ہمیشہ رہنا ہو گا، وہ وہاں سے نکل کر بھاگنا چاہے گا لیکن بھاگ نہیں سکے گا کیوں کہ وہاں تُند خُو فرشتے نگرانی پر مامور ہوں گے۔
یہ بات انسان کی سرشت میں بھی رکھ دی گئی اور پیغمبروں کو بھیج کر بھی بتا دی گئی کہ ان کا معبود ایک اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے، موت کے بعد ایک اور زندگی ہو گی جہاں اس کو دنیا میں اپنے کیے ہوئے اعمال کا بدلہ پانا ہے۔ نیک اعمال کا بدلہ جنت اور برے اعمال کا بدلہ جہنم ہو گا۔ تو جو لوگ پیغمبروں کی بات مان کر دنیا میں نیک عمل کیے ہوں گے وہ جنت کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ کر اپنی خوش انجامی پر مسرور ہو رہے ہوں گے اور شکر بجا لا رہے ہوں گے اور جن لوگوں نے انکار کیا ہو گا اور سرکشی کی رَوش اختیار کی ہو گی وہ جہنم کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے اور پچھتا رہے ہوں گے، افسوس کر رہے ہوں گے اور فریاد کر رہے ہوں گے کہ انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے تاکہ وہ کچھ نیک عمل کر سکیں۔ لیکن ان کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی کیوں کہ نہ یہ دنیا ہو گی نہ اس کی رنگینیاں جس کی چکا چوند نے ان کو اس دن سے غافل کر دیا تھا۔۔
محمد عزیزالدین خالد
حیدر آباد۔

Disclaimer: The views expressed in this blog post are those of the authors and do not necessarily reflect the views of Jamaat-e-Islami Hind Telangana

Read More

Start of 10 Days Dawah Campaign

10 days Dawah campaign was started from today June 10th. Organized by Jamaat-e-Islami Hind Telangana Dawah Department along with State Media Department.

The main objectives of the campaign are:

  • To invite people towards Islam.
  • To educate people the real purpose of their lives
  • To make them realise the shortness of this life and it’s reality and make them aware of the day of judgement.
  • To apprise people to turn towards their creator and heed his warnings.

There are many activities planned along with Competition for Poster, Video and Story writing. To know more about the competition click here

Read More

یونیورسٹی وائس چانسلرز ودیگر اہم تقررات میں مسلمانوں کی عدم شمولیت باعث حیرت وافسوسناک

حیدرآباد (راست) یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز،تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کے اراکین اور عثمانیہ یونیورسٹی کے اہم عہدوں پر کسی بھی مسلمان کی عدم نامزدگی پر اظہار حیرت وافسوس ظاہر کرتے ہوئے امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ مسلمان ہر شعبہ حیات میں اپنی قابلیت وصلاحیت کا لوہا منواچکے ہیں اور کسی بھی دیگرقوم سے پیچھے نہیں ہیں۔لیکن سیکولرزم،رواداری اور انصاف کا دم بھرنے والی حکومت کے سربراہ جناب کے.چندرشیکھر راؤنے حالیہ مختلف تقررات میں مسلمانوں کی عدم شمولیت کے ذریعہ مسلمانوں کو مایوسی اور بے چینی میں مبتلاء کردیا ہے۔سابقہ حکومتوں نے بھی کبھی مسلمانوں کو اس طرح نظر انداز نہیں کیا، لیکن ٹی.آر.ایس حکومت کا مسلمانوں کے ساتھ موجودہ رویہ غور طلب ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کس کی ایماء پر مسلمانوں کو سرکاری عہدوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لگتا ہے کہ چندمتعصب اورمسلم مخالف مشیرچیف منسٹر کے دفترمیں داخل ہوئے ہیں اور چیف منسٹرکو گمراہ کررہے ہیں۔مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی صاحب کے علاوہ دیگر اعلی عہدیداروں بشمول پلاننگ کمیشن کے چیرمین جناب بی۔ونود کمار و دیگر سے فون پر گفتگو کی جس پر ان حکومتی ذمہ داران نے تیقن دیا کہ جلد ہی ٹی ایس پی ایس سی اور وائس چانسلرز کے عہدوں پر مسلمان امیداوار کا تقرر کیا جائیگا۔اور ان تیقنات کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا امتیاز نہیں برتے گی اور سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انصاف کرے گی۔ امیرحلقہ،مولانا حامدمحمدخان نے چیف منسٹر کے سی آرسے مطالبہ کیا کہ وہ ان امور کا سختی سے نوٹ لیں اور اس ناانصافی کی نہ صرف فوری طور پر بھرپائی کریں بلکہ آئندہ ہونے والے کسی بھی تقررات کے عمل میں مسلمانوں کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں۔

Read More