Demand for re-construction of Shaheed Mosque on the same site at the Secretariat.

Press note

Demand for re-construction of Shaheed Mosque on the same site at Secretariat. – اردو میں پڑھیں

“Chief Minister should break his silence, let the government make a clear announcement of immediate construction of mosque at the same place” – Maulana Hamid Mohammad Khan Ameer of Jamaat-e-Islami Hind, Telangana.

Maulana Hamid Mohammad Khan, Ameer of Jamaat-e-Islami Hind Telangana, in a statement issued to newspapers, urged the state government to formally announce the reconstruction of Hashmi Mosque and Masjid Daftar-e-Mutamdi in the Secretariat premises. Chief Minister Chandrasekhar Rao should break his silence on this issue and immediately announce the reconstruction of the Secretariat’s martyred mosques on the same site. The Chief Minister termed the martyrdom of these two mosques and the demolition of a temple as an accident and made a failed political attempt to reduce the seriousness of the incident. In this regard, his verbal regret and verbal promise to build on the same site at the expense of the government is nothing more than a political statement and it is of no importance to Muslims.

Maulana Hamid Mohammad Khan said that in the new Secretariat map no mention has been made of these mosques and temples. Despite the demands of all Muslim organizations and Ulema-e-Mashaikhs, the state government has not given any clear assurances to rectify this tragic incident. Muslims are in state of severe trauma and this trauma will only get deeper with time. Mr. Hamid Mohammad Khan said that it should be clear to the government that the land on which the mosque is built remains a mosque till day of judgment (Qayamat). It cannot be moved to any place and no land can be a substitute for it. Neither the Waqf Board nor the Muslims have the authority to give it. He demanded that in view of the sentiments and feelings of Muslims and the sanctity and importance of mosques, the state government should immediately announce the construction of mosques at the same place at its own expense and restore its declining reputation among the people.

At the same time, these mosques should be identified at the same place in the map of the new secretariat building. This solution will also be a symbol of the survival of the traditional religious tolerance of the state of Telangana and the secular policy of the government. Maulana Hamid Mohammad Khan said that if the government fails in this decision then the people will have no choice but to protest by adopting democratic and constitutional methods.

Press Secretary

Read More
Khaja-arif-uddin-sahab

Former Ameer of Andhra Pradesh and Orissa Mr. Khawaja Arif Uddin’s demise

Khaja-arif-uddin-sahabHyderabad, July 20. According to the report of the office of Jamaat-e-Islami Hind, Telangana, Mr. Khawaja Arifuddin Sahib met his real creator this evening. Respected Khawaja Arif uddin Sahib was the last Ameer of the United Andhra Pradesh.

Khawaja Arif uddin Sahib was a very dynamic and active personality. He became associated with the Islamic Movement in his youth. He played an active role in the establishment of Jamaat-e-Islami’s student organization SIO and also led it at the state and central level. And performed various responsibilities from Unit President, State Secretary, and of Ameer-e-Halqa. At the local level also he was engaged in various social, welfare and educational activities.

He was a member of Telangana State Majlis-e-Shura and Markazi Majlis e Numaindagan. His demise has created a huge vacuum in the Jamaat-e-Islami Hind Telangana. On the news of the demise Ameer-e-Halqa Mr. Hamid Mohammad Khan, Secretary Tarbiyat Mr. Abdul Basit Anwar Sahib, Abdul Majeed Shoaib Secretary Da’wah Department, Nazim-e-Shaher Hafiz Mohammad Rashaduddin and other officials offered condolence and prayed for him. May Allah accept his services, forgive him, and grant Sabr-e-Jameel to the bereaved family. For more details, please contact his eldest son Mr. Ehtesham-ul-Haq Arif on 86872 73864

Read More

45 یومی تلگو بول چال کورس

Update: Registrations are now closed.

Its a way forward to become a learning organisation:

The overwhelming response of the registrations for #45_day_Telugu_Speaking_Course is quiet encouraging. With 168 registrations. Now the registrations are closed, as we have 120 seats only. We are finalising the scrutiny and selection. Those who selected are informed through email and added in respective groups. Applicants in waiting list have to wait for some time as we are trying add another resource person. It may take some more time. So please be in touch with the central coordinator Mr. Abdul Ghani. His contact details will be shared with all waiting list applicants. The selection was done on first come first serve basis and on the basis of their responses while filling registration forms. May Allah give us strength and support. Thanks and Jazakallah.

(زیر اشتراک شعبہ ایچ آرڈی جماعت اسلامی ہند، حلقہ تلنگانہ و تلگو اسلامک پبلی کیشنز،حیدرآباد)تمہید و تعارف:زبان  کوسیکھنے کا عمل انسان کی پیدائش کے وقت سے ہی شروع ہوجاتا ہے اورپھر زندگی بھر جاری رہتا ہے۔ جب لوگ ترسیل و مواصلات کے لئے زبان کااستعمال کرتے ہیں تو وہ اپنے خیالات ، احساسات ، نظریات ، عقائد اور تجربات کو روشناس کرانے ، رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور دنیا کےتئیں اپنے احساسات کو مربوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ زبان کو سیکھنے کے عمل میں خود سیکھنے والے، ​​اساتذہ اور ماحول سبھی کا اپنا اپنا کردار ہوتا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعہ ہم ایسا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں کوئی بھی شخص اپنے ذاتی ، معاشرتی، تجارتی، اور دعوتی اہداف کے حصول کے لئے تلگو زبان کے بنیادی علم اور ترسیلی ومواصلاتی مہارتوں میں ارتقا کی موثرحکمت عملیاں تیار کرتا رہے۔

مربی اساتذہ (تلگو ماہرین)

مختلف سیکھنے والوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئےہم نےتین تلگو ماہرین مربی اساتذہ کی خدمات کو حاصل کیا ہےجو الگ الگ  اوقات میں اپنی  آن لائین خدمات انجام دیں گے۔ان کی تفصیلات درج ذیل میں دی جارہی ہیں۔

جناب محمد عبدالصمدصاحب ، ایم اے

ایک ممتاز مصنف ، ڈبیٹر اور تلگو معلم ہیں ،انہیں تلگو زبان سکھانے کے میدان میں 25 سال سے زیادہ عرصہ کابھرپور تجربہ حاصل ہے۔موصوف کو کئی تمغوں اورانعامات سے نوازا گیا ہے جن میں  مانو ، روزنامہ سیاست ، اےآئی آئی ٹی اے ، ایس آئی او ، اور جماعت اسلامی ہند جیسی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے بہترین تلگو معلم کے ایوارڈزبھی شامل ہیں۔ وہ بول چال کی کلاسوں کے ذریعہ غیر تلگوداں افراد کی رہنمائی اورانہیں تلگو سکھانے کے لئے خصوصی کورسوں کے انعقاد کی مہارت رکھتے ہیں۔ انہیں وکیلوں ، ڈاکٹروں، پیشہ ورماہرین، کاروباریوں، سیلز کے نمائندوں، پولیس اہلکاروں ، افسران ، اور سیاستدانوں بشمول جناب محمود علی صاحب، معزز وزیر داخلہ،حکومتِ تلنگانہ کو تلگو زبان سکھانے کا اعزاز حاصل ہے۔ان کی کلاس روزانہ 10.30 بجے صبح  تا 11.30 بجے صبح ہوں گی۔

 

جناب عبدالواحدصاحب ، بی ایس سی

ایک تجربہ کار صحافی ، مترجم اور تلگو زبان میں متعدد کتابوں کے مصنف۔ موصف کئی تلگو چینلز ، جرائد اور نیوز پیپرز سے وابستہ ہیں جن میں ٹی وی 9 اورسنسکرتی ، ایچ ایم ٹی وی ، اسٹوڈیو این ، مناتلنگانہ ، اورنواتلنگانہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ موصوف تلگو زبان کے ماہرہونے  کے علاوہ نہایت ہی تخلیقی اور اختراعی معلم،مربی اورسرپرست  کی حیثیت سے معروف ہیں ۔ غیر تلگوداںسیکھنے والوں کی رہنمائی اور ان کی عملی تیاری  کا ان کے پاس وسیع تجربہ ہے۔موصوف برسوں سے تلگوہفتہ وار گیٹورائی کی ادارتی ٹیم کاحصہ ہیں۔  ان کی کلاس روزانہ 8.30 بجے صبح  تا 9.30 بجے صبح ہوں گی۔

محترمہ عائشہ سلطانہ صاحبہ، ایم اے،ایم ایڈ

ایک تجربہ کارخاتون ماہر تعلیم جنہوں نے اپنی محنت اور جستجو سےترسیل و مواصلات کی بہترین مہارت حاصل کی ہے ۔وہ ایک ممتاز  تلگو مقررہ اور بہترین تلگو ڈبیٹر ہیں۔تعلیم و تدریس کے میدان میں وسیع تجربہ کے ساتھ بڑی عمر کے افراد ، گھریلو خواتین ، ملازمت پیشہ خواتین اور متنوع کلاس روم میں طلبا و طالبات کوتلگو زبان سکھانےمیں انہیں مہارت حاصل ہے۔ ان کی کلاس روزانہ 07.30 بجے شام  تا 08.30 بجے شام ہوں گی۔

کورس میں کون داخلہ لے سکتے ہیں؟

یہ پروگرام خاص طور پر ان سیکھنے والوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے جن کی مادری زبان تلگو نہیں ہے۔لہذا اس کورس میں ہر عمر کے مرد و خواتین داخلہ لے سکتے ہیں۔ لیکن تلنگانہ کے افراد خاص طور پرنوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی۔ 

داخلہ اور انتخاب

پروگرام میں داخلہ کے لئے درج ذیل لنک پر رجسٹریشن کے عمل کو مکمل کرنا ہوگا۔

رجسٹریشن لنک

جن لوگوں کا انتخاب عمل میں آئے گا انہیں ای میل اور واٹس ایپ پر مطلع کیا جائے گا۔انتخاب کے بعد بینک اکاونٹ میں کورس فیس 500 روپے جمع کرنی ہوگی جو انتخاب کی اطلاع کے ساتھ دیا جائے گا۔ متعلقہ آن لائین کلاس کا لنک بھی انفرادی طور پر فراہم کیا جائے گا۔یاد رکھیں اس لنک کو کسی اور کے ساتھ قطعاً شئیر نہ کریں۔کورس کے آغاز سے ایک دن پہلے تک رجسٹریشن کھلا رہے گا۔طلبا کو سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنے مربی اور اوقات تدریس و اکتساب میں اپنی ترجیح درج کریں، لیکن صرف ممکنہ صورتوں میں ہی ان کی ترجیح کا خیال رکھا جائے گا۔ ایک دفعہ رجسٹر ہونے کے بعد اساتذہ کی تبدیلی بھی ممکنہ صورتوں میں ہی قبول کی جائے گی۔

کورس میں برقراری کی شرائط

پروگرام میں داخلہ لینے کے بعد مسلسل شرکت لازمی ہوگی۔روزانہ حاضری کا اہتمام ہوگا۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ برقی یا انٹرنیٹ کی سہولت اگر منقطع ہو جاتی ہے تو متبادل کا امکان رہے۔ برقی کے انقطاع  اور وائی فائی کی عدم موجودگی کے باوجود موبائیل ڈاٹا پر کلاس اٹینڈ ہوسکتی ہے۔تین دن لگاتار غیر حاضری کی صورت میں رجسٹر سے نام خارج کردیا جائے گا۔اگر ہوم ورک اور اسائنمنٹ کی تکمیل میں بھی مسلسل کاہلی اور عدم تعاون نوٹ کیا جائے تو مربی کی جانب سے رجسٹر سے نام خارج کردیا جاسکتا ہے۔

تدریس کا طریقہ،پلیٹ فارم ،حکمت عملی اور نصاب

عام طور پر اسکولوں میں استعمال کئے جانے والےتدریس کے عمومی طریقہ سے ہٹ کراساتذہ راست گفتگو اور باہمی تبادلہ خیال کا طریقہ استعمال کریں گے۔سبھی طلبا کی شرکت اور بات چیت کو یقینی بنایا جائے گا۔چوں کہ توجہ بات چیت اور گفتگو پر  مرکوزہے لہذا تحریر اور گرامر صرف بقدر انتہائی ضرورت استعمال کئے جائیں گے۔کلاسز عام طور پر زوم پلیٹ فارم کے ذریعہ انجام دئیے جائیں گے۔طلبا کو کلاس روم سرگرمیوں  کے علاوہ ہوم ورک اور اسائنمنٹ بھی دئیے جائیں گے ۔پی ڈی ایف مواد ، آڈیو اور ویڈیو معاون مواد بھی فراہم کیا جائے گا۔حسب ضرورت پرسنل کاونسلنگ بھی کی جائے گی۔ ان مقاصد کے لئے واٹس ایپ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے۔منتخبہ طلبا و طالبات کوتفصیلی نصاب الگ سے فراہم کیا جائے گا۔ایک کلاس کی تعداد 30 تا 40 مقررکی گئی ہے۔اس تعداد میں عملی تجربے کے بعد کمی و بیشی ممکن ہے۔

جانچ اورکورس کی تکمیل

45 روزہ   تدریسی پروگرام کے علاوہ 3 دن جانچ کے لئے رکھے گئے ہیں۔پورے کورس کے دوران دو درمیانی جانچ ہوں گی اور ایک جانچ اختتام کورس پر کی جائے گی۔ جانچ کا طریقہ زبانی سرگرمیوں پر مشتمل ہوگا،جن کی تفصیلات الگ سے طلبا و طالبات کو فراہم کی جائیں گی۔ناکام ہونے والے یا کم تر مظاہرہ کرنے والے طلبا اس کورس کو دوبارہ فیس کی ادائیگی  کے ساتھ رجسٹر کرسکتے ہیں۔کورس  میں رجسٹریشن کے بعدکسی بھی وجہ سےکورس  کو چھوڑنے یاخارج کئے جانے کی صورت میں رجسٹریشن فیس واپس نہیں کی جائے گی۔کورس کی کامیاب تکمیل پر اسنادات فراہم کئے جائیں گے۔

کورس کوارڈی نیشن

ابتداً متعلقہ ریسورس پرسنز (اساتذہ) اپنے گروپ کو کوراڈی نیٹ کریں گے۔ان شاءاللہ جلد مرکزی سطح پرکورس کوارڈی نیٹر کا بھی تقررعمل میں لایا جائے گا۔

Dear Brothers and SistersAssalamu Alaikum. Thank you for sharing interest in Telugu speaking course. Please note some applicants could not complete their registration form. Their data is missing some information like phone number and mobile etc. Without this information we could not complete the the process. So the following applicants are requested to either complete their information or refill the registration form.

1. Maqdoom Anas
2. MD ABDUL AFUW SAMAMA
3. Zakia sultana
4. Mohammed Zeaull Haq
5. Md Huzaifa Anas Khan
6. Shaik Abdul Raqeeb
7. MOHAMMED YOUNUS MOHIUDDIN
8. Syed Misbahuddin
9. Mir Omar Ali
10. Mohammed Hyder Ali Quraishi
11. Tanveer Ayesha
12. Mohammad Mustafa
13. Farhan Ahmed
14. Rahat sultana
15. Mir MUSHTAQ Ali
16. Naseeruddin Zaki
17. IBRAHIM KHAN
18. Mujeeb
19. Habeeb Uzair Ba Aqeel
20. Mohammed Khaled Abdul Rahman

The inconvenience caused is regretted.

Jazakallah.
Mohd. Khalid Mubashir uz Zafar

Secretary HRD
JIH Telangana

Read More

JIH Telangana Chief Maulana Hamid Mohammed Khan’s appeal to Government and Muslims on Eid Al-Azha

PRESS NOTE

Qurbani” – the animal sacrifice at the eve of Baqrid (Eid Al-Azha) is the tradition of prophet Ibrahim (Peace be upon him). Last prophet Muhammad (Peace be upon him) followed the same tradition of Qurbani and emphasized and ordered His followers to follow the same. It is not merely a ceremony. Prophet Muhammad said that in the days of Qurbani God does not like anything more than the act of Qurbani. Which is why Muslims must try their best to perform Qurbani. Charity or any other good work cannot compensate the act of Qurbani. Those people who could afford to and upon whom it is mandatory to do Qurbani, and who could not do it due to Government ban or pressure, must ensure they do it at some other place where it is easy to do so. If that is also not possible, they should donate the equal amount of money to the needy after the days of Qurbani are over.

Muslims must obey the commandments of Islam by being well within the limits of the law and order of the land. Slaughtering of banned animals must not happen. Amid the worsening pandemic situation, they must adhere to the all-precautionary measures. Please do not perform Qurbani on the roads and public pathways. Especial concentration must be towards maintaining cleanliness. Blood, excreta, and unwanted material must be either buried or sent to the allocated dump yards. It will be appropriate if at every locality, there be formed committees to keep an eye on the affairs of Qurbani which would keep regular contact with local authorities and extend their help in maintaining peace and law & order. Maulana Hamid Muhammad Khan appealed to the state and central governments that as Qurbani is such an important obligation on Muslims, they must be given protection from evil doers and every possible comfort. He is hopeful that Muslims would perform Qurbani with utmost care and precautions. He prayed to God that we all live life as prescribed by God.

Press Secretary

Read More

عیدالاضحی کے موقع پر حکومت اورمسلمانوں سے اپیل

عیدالاضحی کے موقع پر حکومت اورمسلمانوں سے اپیل مولاناحامدمحمدخان امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ

قربانی حضرت ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام کی سنت ہے۔ اس پر خاتم النبین حضرت محمدﷺ نے عمل کیا ہے اور اپنی اُمت کو بھی اس کی تاکید کی ہے۔ یہ محض کوئی رسم نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ ایام قربانی میں اللہ تعالیٰ کو قربانی سے بڑھ کرکوئی عمل محبوب نہیں۔اس لیے مسلمانوں کو عیدالاضحی کے موقع پر حتی الامکان قربانی کرنے کی کوشش کرنی چا ہئے۔ صدقہ وخیرات‘ رفاہی خدمت یا کوئی دوسرا نیک عمل اس کا بدل نہیں ہوسکتا۔جن صاحب حیثیت لوگوں پر قربانی واجب ہو وہ خواہش اور کوشش کے باوجود سرکاری پابندیوں یا دیگر موانع کی وجہ قربانی نہ کرسکیں، اگر وہ دوسرے مقام پر اپنی قربانی کرواسکیں تو اس کی کوشش کریں۔ اگریہ بھی ممکن نہ ہوتوایام قربانی گزرنے کے بعد قربانی کے بہ قدررقم غریبوں میں صدقہ کردیں۔مسلمان قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے دین وشریعت پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ جن جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی ہوان کی قربانی سے احترازکریں۔قربانی کے سلسلہ میں موجودہ وبائی صورت حال کے پیش نظر تمام احتیاطی تدبیریں ملحوظ رکھیں۔ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں۔ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ خون،فضلات اور زائداجزاکودفن کردیں یا کوڑا کرکٹ کے متعینہ مقامات تک پہنچائیں۔مناسب ہے کہ ہرعلاقہ میں عیدالاضحی سے چندروز قبل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حالات پر نظر رکھے۔ مقامی حکام سے برابر رابطہ رکھے اور امن وقانون کی صورت حال کو بحال رکھنے میں اپنا تعاون پیش کرے۔امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ مولانا حامدمحمدخان نے مرکزی اورریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ نماز عیدا لاضحی اور قربانی کی مسلمانوں کے نزدیک غیرمعمولی اہمیت کے پیش نظر انہیں اس سلسلہ میں ہر ممکن سہولت اور شرپسندوں سے تحفظ فراہم کریں۔ اُمیدہے۔مسلمان احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے اسے انجام دیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ اپنے دین پر چلنے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔  آمین

پریس سکریٹری

Read More