ملت ایک دردمنداورمخلص،سماجی جہدکارسے محروم

محترم جناب خواجَہ معین الدین صاحب سابق صدرایم پی جے تلنگانہ کاسانحہ ارتحال
ملت ایک دردمنداورمخلص،سماجی جہدکارسے محروم،امیرحلقہ مولانا حامدمحمدخان کا اظہار تعزیت

محترم جناب خواجَہ معین الدین صاحب صابق صدر موومنٹ فار پیس اینڈ جسٹس(ایم.پی.جے) تلنگانہ کا مختصر علالت کے بعدکیئرہاسپٹل نامپلی میں 12/سپٹمبر2020 بروز ہفتہ انتقال ہوگیا۔مرحوم انتہائی نیک‘ہمدرد‘انسان دوست‘ شریف النفس،مخلص وملنساراورپریشان حال مظلوم قیدیوں کے مسیحا،انتہائی قابل، تلگو اور انگریزی زبان کے ماہر شخصیت وسماجی جہدکارتھے۔ مرحوم،خواجَہ معین الدین صاحب کے انتقال پرامیرحلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ محترم حامدمحمدخان ودیگرذمہ داران جماعت اسلامی ہندنے تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے مرحوم کے حق میں دُعائے مغفرت کی ہے۔ امیرحلقہ مولانا حامد محمدخان نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ مرحوم خواجَہ معین الدین صاحب ایم.پی.جے کے تاسیسی رکن تھے خصوصاً 2009 میں جس وقت تحریک تلنگانہ میں ایم.پی.جے نے تاریخی کرداراَدا کیاتھا اُسوقت خواجَہ معین الدین صاحب نے اپنا بھرپورتعاون پیش کیا۔جس وقت مرکزی حکومت کی جانب سے کمیونل وائلنس بل سے متعلق تجاویز طلب کی گئیں تھیں اُسوقت ایم پی جے کی جانب سے جن تجاویز اورمشوروں کو پیش کیاگیااُسے نہ صرف حکومت نے قبول کیا بلکہ جواباً شکریہ کا خط بھی روانہ کیا۔ اس ڈرافٹ کے تیارکرنے میں موصوف نے اہم کردار اَدا کیاتھا۔ مرحوم کا تعلق ضلع کریم نگر سے تھا جہاں انہوں نے دعوتی وفلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مرحوم خواجَہ معین الدین نے اپنی ایم پی جے کی وابستگی کے دوران جیلوں سے بے یارومددگارقیدیوں کورہا کروانے ان کا جرمانہ اداکرنے اور ان کی بازیابی کے لیے انتھک محنت کی۔مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ خواجَہ معین الدین صاحب کے انتقال سے ملت ایک دردمنداورمخلص شخصیت سے محروم ہوگئی ہے۔ موصو ف پابند نظم جماعت اسلامی ہندکے رکن تھے۔ مرحوم کی نماز جنازہ 13/سپٹمبر2020 بروز اتوار مرکز مسجدملے پلی میں ادا کی گئی اور تدفین بازارگارڈ حیدرآباد قبرستان میں عمل میں آئی۔اہلیہ کے علاوہ پسماندگان میں تین فرزندان اورایک دخترشامل ہیں۔مزید تفصیلات کے لیے مرحوم کے فرزندڈاکٹرمنیرالحق سے موبائل نمبر9346236150یافون نمبر040-23346150 پر ربط کیا جاسکتا ہے۔

Read More

بنیادی اوراعلی ٰ تجوید کےقرآنی کورس

زیر اہتمام شعبہ ایچ آرڈی و اسلامی معاشرہ،جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ

(وفاق العلماء،تلنگانہ سے اشتراک کے ساتھ  )

تمہید : تلاوتِ کلامِ پاک ایک بہت بڑی عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ ایمان کو تروتازہ رکھنے کامؤثر ترین ذریعہ ہے۔ افراد تحریک اسلامی کے لئے توقرآن کی تلاوت مسلسل کرتے رہنا  نہایت ضروری ہے  ،یہ مومن کی روح کی غذا ، اس کے ایمان کو تروتازہ اور سرسبز و شاداب رکھنے کا اہم ترین ذریعہ اور مشکلات و موانع کے مقابلے کے لیے اس کا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔قرآن کریم کے حقوق میں ایک اہم ترین اور اولین حق یہ ہے کہ صحت لفظی اور ضروری قواعد کی رعایت کرتے ہوئے اس کی تلاوت کی جائے۔قران میں اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:وَرَتَّلْنَاہُ تَرْتِیْلًا “۔ہم نے اسے ترتیل کے ساتھ نازل کیا ہے( الفرقان:32 )،پھر ترتیل ہی کے ساتھ پڑھنے کا حکم فرمایا ہے؛ چنانچہ دوسری جگہ ارشاد ہے:”وَرَتِّلِ الْقُرْآنَ تَرْتِیْلًا”۔اور قرآن کی تلاوت اطمینان سے صاف صاف کیا کرو۔(المزمل:4)حدیث میں ہے “زَیِّنُوالْقُرْاٰنَ بِاَصْوَاتِکُمْ”۔ اپنی آواز سے قرآن کو مزین کرو ۔(ابو داؤد،استحباب الترتیل فی القرأت،حدیث نمبر:1256)۔

قرآن مجید کے حروف کی شناخت،ان کے مخارج کا صحیح علم اور رموزِ اوقافِ قرآنی کی ضروری معلومات کی تحصیل ہے،جسے اصطلاحاً تجوید کہتے ہیں اور جس کے بغیر قرآن مجید کی صحیح اور رواں تلاوت ممکن نہیں۔ افسوس کہ اِدھر ایک عرصے سے مساجد و مکاتب کی تعلیم کے زوال  کی وجہ سے یہ صورتِ حال پیدا ہو چکی ہے کہ مسلمان قوم کی نوجوان نسل کی ایک عظیم اکثریت حتیٰ کہ بہت سے بوڑھے اور ادھیڑ عمر کے لوگ بھی قرآن مجید کو درست ناظرہ  کے ساتھ پڑھنے پر قادر نہیں ہیں۔ چوں کہ جماعت اسلامی ہند اسی معاشرہ کا ایک حصہ ہے لہذا یہ کمی ہمارے ارکان جماعت،ممبران ایس آئی او اور جی آئی او  میں بھی محسوس کی جاتی رہی ہے۔ فہم قرآنی کی اہمیت سے قطعاً انکار نہیں لیکن اگر دروس قرآن اور قرآنی مذاکروں میں ہمارے ارکان کمزور تلاوت کا مظاہرپ کریں تو ان کی بات بالکل بے اثر ہوکر رہ جاتی ہے۔لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی اس کمی کا احساس کریں اور جلد از جلد اسے دُور کرنے کی کوشش کریں، اور خواہ وہ عمر کے کسی بھی مرحلے میں ہوں قرآن مجید کو صحیح پڑھنے کی صلاحیت لازماً پیدا کریں۔ ساتھ ہی ہمیں چاہیے کہ اپنی اولاد کے بارے میں یہ طے کر لیں کہ ان کی تعلیم کی ابتدا اسی سے ہو گی اور سب سے پہلے وہ قرآن کے حروف کی پہچان اور ان کو صحیح مخارج سے ادا کرنا سیکھیں گے۔

 اس معاملے میں حد سے زیادہ غلو تو اگرچہ اچھا نہیں لیکن قرآن مجید کو روانی کے ساتھ صحیح اصوات و مخارج اور رموزِ اوقاف کی رعایت و لحاظ کے ساتھ پڑھنے پر قادر ہونا تو ہر معمولی پڑھے لکھے انسان کے لیے بھی لازم اور قرآن مجید کے حق تلاوت کی ادائیگی کی شرطِ اوّلین ہے۔اسی جذبے کے ساتھ قرآن سے متعلق ان کورسز کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ کوشش کی جائے گی کہ اس میقات کے دوران حلقہ تلنگانہ کے سبھی ارکان جماعت اسلامی ہند  کے ساتھ ممبران ایس آئی او اور جی آئی او کو صحت تلاوت اور تجوید کے ساتھ قراءت کو پروان چڑھانے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ یہ کورسز تسلسل  سے  ماہانہ  اور دو ماہی مدت کے دورانیہ کے ساتھ جاری رہیں گے اور ہم اپنے کیڈر کوبھی اس جانب متوجہ کرتے رہیں گے کہ وہ خود کی اصلاح کے اس  بہترین موقع کو ہرگز نہ گنوائیں۔ارکان کی کلاسزکے دور کی تکمیل کے بعد ان شاءاللہ ان  کورسزمیں کارکنان، متفقین اور عام مسلمانوں کے لئے بھی داخلے کھول دیے جائیں گے۔اس بات کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے کہ یہ سبھی کورس موقر علمائے کرام اور تجربہ کارحفاظ قرآن کی نگرانی میں چلائے جائیں چنانچہ نصاب کی تدوین  اور نگرانی کے لئے بھی ایک باضابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جماعت اسلامی ہند، حلقہ تلنگانہ کے دونوں شعبے ایچ آرڈی اور اسلامی معاشرہ ، وفاق العلماء تلنگانہ کے اشتراک کے ساتھ اس کورس کی معیاری عمل آوری کو یقینی بنانے میں بھر پور تعاون اورموثر نگرانی کا فریضہ بھی انجام دیں گے۔ یہ پہلے مرحلے کی کاوش ہے اگلے مراحل میں قرآنی عربی سیکھنے اور فہم قرآنی سے متعلق کورسوں کی جانب بھی توجہ دی جائے گی۔

کورس کے مقاصد:

بنیادی تجویدکورس  کے مقاصد:

اس کورس سے گذرنے کے بعد تمام شرکائے کورس اس قابل ہوجائیں کہ :

  • ناظرہ قرآن کے بنیادی پہلووں سے انہیں پوری واقفیت ہوجائے اور ناظرہ قرآن صحت کے ساتھ کرسکیں
  • قرآن کے حروف کی  حتی الوسع درست  ادائیگی  کرسکیں
  • صحت لفظی اور ضروری قواعد تجوید کی رعایت کرتے ہوئے قرآن کی  درست تلاوت کرسکیں
  • اعراب کی اچھی طرح  شناخت کرسکیں  اور  متن  کی تلاوت کے دوران حتی الوسع  ان کا ادراک بھی کرسکیں
  • وہ رموز و اوقاف سے بڑی حد تک واقف ہو جائیں اور تلاوت قرآن میں ان کا  حتی الوسع  لحاظ رکھ سکیں۔

اعلیٰ تجویدکورس  کے مقاصد:

اس کورس سے گذرنے کے بعد تمام شرکائے کورس اس قابل ہوجائیں کہ :

  • مخارج وصفات و دیگر بنیادی قواعد سے اچھی طرح واقف ہوجائیں اور ان کے اعتبار سے قرآن  کے حروف کی درست  ادائیگی  کرسکیں
  • صحت لفظی اور ضروری قواعد تجوید کا مکمل لحاظ رکھتے ہوئے قرآن کی بالکل درست تلاوت کرسکیں
  • تجوید کے پیچیدہ اور نازک نظام کو اچھی طرح سمجھ لیں اور متنوع قواعد پر مکمل عبور حاصل کرلیں
  • اعراب کی مکمل شناخت کرسکیں  اور  متن  کی تلاوت کے دوران ان کا فوراً  ادراک بھی کرسکیں
  • وہ رموز و اوقاف سے پوری طرح واقف ہو جائیں اور تلاوت قرآن میں ان کا  مکمل لحاظ رکھ سکیں۔

کورس کے اہداف:

ان کورسوں کا ہدف شرکائے کورس میں  درج ذیل مہارتوں اور صلاحیتوں کی نشوونما ہوگا :

  • صوتی مہارتیں (فونیٹک اسکلز)
  • مطالعہ کی مہارتیں (ریڈنگ اسکلز)
  • سننے کی مہارتیں (لرننگ اسکلز)

کورس کے ذمہ داران: درج ذیل افرادبنیادی اوراعلی ٰ تجوید کےقرآنی  کورسوں کےمعیاری انعقاد اور اعلیٰ نظم و انصرام کے ذمہ دار ہوں گے۔

کورس کوارڈی نیٹر:                      مولاناعرفان فلاحی صاحب

 معاون کوارڈی نیٹر(برائے  مرد حضرات) :   مولانا رکن الدین ندوی صاحب

معاون کوارڈی نیٹر (برائے خواتین) : محترمہ حافظہ حمیرہ نشاط صاحبہ

نوٹ: قرآنی  کورسوں کے نظم و انصرام کے ذمہ داران عمل آوری کے لئے مرکزی کوارڈی نیٹربرائےلینگویج اسکلز گروپ شعبہ ایچ آرڈی جناب عبدالغنی صاحب کو جوابدہ ہوں گے اور انہیں پابندی کے ساتھ ماہانہ اور حسب ضرورت دیگر رپورٹیں فراہم کرتے رہیں گے۔

استفادہ کنندگان : یہ دونوں کورس ارکان جماعت اسلامی ہند، ایس آئی او اور جی آئی اوتلنگانہ کے لئے خاص طور پر ڈیزائین کئے گئے ہیں۔

کورس کا الحاق : ان دونوں کورسوں کا الحاق جماعت اسلامی ہند،حیدرآباد کی دو معروف دینی درسگاہوں  جامعہ دارالہدیٰ اور جامعہ ریاض الصالحات سے ہوگا۔ کورس کی تکمیل کے بعد مرد حضرات کو جامعہ دارلہدیٰ  سے اور خواتین کو جامعہ ریاض الصالحات سے اسنادات دی جائیں گی۔

مدت کورس : بنیادی کورس کی مدت ایک ماہ یعنی چار ہفتوں پر مشتمل ہوگی ، جب کہ اعلیٰ تجوید کا کورس دو ماہ یعنی آٹھ ہفتوں پر مشتمل ہوگا۔ کلاس ہفتہ میں پانچ دن ہوں گی۔ بنیادی تجویدکورس کا آغازان شاءاللہ یکم ستمبر2020 ءسے ہوگا۔اس کورس کا افتتاحی اجلاس/ 30 اگست 2020 ءکو ٹھیک /11بجے دن ہوگا۔

کورس کےاوقات :

برائے مرد حضرات:   صبح    06:30    تا    07:30 بجے اوررات   09:00  تا    10:00 بجے ہوں گے۔

برائے خواتین: صبح   07:00 تا  08:00  بجے اور09:00 تا  10:00  بجے ،دوپہر03:00    تا    04:00  بجے  اور

         رات   8:00   تا    09:00 بجے ہوں گے۔(نوٹ:  شیڈیولس میں حسب سہولت حذف و اضافہ ہوسکتاہے)

تعداد طلبا : ہر کلاس کے گروپ میں 18 تا 20   افراد کی شرکت رہے گی۔

معلمین :  حسب ذیل اساتذہ اکرام اپنی خدمات انجام دیں گے:

1۔ مولانا شیخ رکن الدین ندوی نظامی صاحب          2۔   مولانا حافظ عمادالدین عمری مدنی صاحب           3۔ مولانا مفتی شوکت علی قاسمی صاحب 4۔مولانا مفتی طیب عبدالسلام قاسمی صاحب          5۔مولانا شفیق احمد خان فلاحی صاحب

معلمات :  حسب ذیل معلمات اپنی خدمات انجام دیں گی:

1۔ محترمہ حمیرہ نشاط صاحبہ          2۔   محترمہ امۃ الرزاق تسلیم صاحبہ 3۔ محترمہ محمد نجمہ صاحبہ 4۔محترمہ امۃ البصیر سلمیٰ صاحبہ

کورس کے اخراجات:  شرکاء سے بطور فیس کوئی رقم نہیں لی جارہی ہے ،البتہ حسب سہولت تعاون و عطیہ کی اپیل  کی جاتی ہے۔ان کلاسز پر ہونے والا خرچ  شعبہ ایچ آرڈی اور شعبہ اسلامی معاشرہ، جماعت اسلامی ہند، تلنگانہ  کے بجٹ سے مشترکہ طور پرادا کیا جائے گا۔

کورس کا رجسٹریشن : کورس کی سبھی  تفصیلات                               www.jihts.orgپر موجود ہیں۔ داخلہ محدود اور اولین رجسٹریشن کی بنیاد پر ہی ہوگا۔ رجسٹریشن کے لئے https://forms.gle/vcxwe3yVjEvXtURz6 پر کلک کریں۔اس لنک کو عام نہ کریں۔

کورس کا نظم و ضبط: کورس کا اہتمام آن لائین زوم (Zoom)پر ہوگا۔ زوم (Zoom)کا لنک شرکاء کو امانت کے طور پر حوالے کیا جائے گا۔یہ ناقابل منتقلی ہوگا ۔ اگر کسی وجہ سے آپ کورس منقطع کررہے ہوں تو اس کی اطلاع کوارڈی نیٹرز کو دے دیں کسی اور کے ساتھ  ہرگزاس لنک کو کو شئیر نہ کریں۔کلاس سے پانچ منٹ قبل لنک کو جوائن کرلیں اس لئے کہ دس منٹ بعد داخلہ ممکن نہ ہوگا۔ پوری کلاس میں تندہی کے ساتھ  حاضر رہیں درمیان سے اچانک غائب نہ ہوجائیں۔ اپنی ٹکنالوجی سے متعلق ضروریات کا قبل از وقت خود انتظام کرلیں۔صحت یا عذر شرعی کی صورت میں اپنے معلم یا معلمہ سے اجازت حاصل کرلیں۔درمیان میں کلاس کو ڈسٹرب نہ کریں اور زیادہ ترمیوٹ(Mute) پر رہیں صرف حسب ضرورت ہی خود کو ان میوٹ (Un Mute) کریں۔ اپنے معلم یا معلمہ کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور ہوم ورک اور تفویضات (Assignments)کی بروقت تکمیل میں  ہرگز تساہل نہ برتیں۔یاد رکھیں نظم و ضبط کی پابندی اور مسلسل حاضری   ضروری ہے ورنہ کورس  کا ہدف اور اس کے مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔

نصاب کمیٹی :

کورس کی تدوین، اس کی حسب موقع و ضرورت تزئین نواور نگرانی و جائزہ کے لئے شعبہ ایچ آرڈی واسلامی معاشرہ نےایک نصاب کمیٹی تشکیل دی ہے۔مولانا احمد عبدالعظیم صاحب اس نصاب کمیٹی کے چیئرمن اور مولانا محمدعرفان احمدصدیقی فلاحی نظامی صاحب کنوینر ہوں گے۔ کمیٹی کی مدت کارکردگی ایک سال ہوگی۔ ہر دو ماہ میں نصاب کمیٹی کا اجلاس لازمی طور پر بلایا جائے گا اور اس کی رپورٹ شعبہ ایچ آرڈی کوداخل کی جائے گی،اس رپورٹ پر شعبہ ایچ آرڈی اور اسلامی معاشرہ کے ذمہ داران اپنی فیڈ بیک دیں گے۔

ارکان نصاب کمیٹی:

٭          مولانا احمدعبدالعظیم صاحب(چیئرمن)       ٭          مولانا محمدعرفان احمدصدیقی فلاحی نظامی (کنوینر)

٭          مولانا شیخ رکن الدین ندوی نظامی صاحب   ٭          مولانا عبدالسلام قاسمی نظامی صاحب           ٭       مولانا مفتی شوکت علی قاسمی صاحب ٭       مولانا حافظ عمادالدین عمری مدنی صاحب             ٭           مولانا عظیم الدین فلاحی صاحب              ٭            محترمہ حمیرہ نشاط صاحبہ             ٭       محترمہ امۃ الرزاق تسلیم صاحبہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بنیادی تجوید کورس۔ارکان جماعت اسلامی ہند ۔ ممبران ایس آئی او اور جی آئی او

اسباق        قواعد وتمارین ایام  
۱ حروف تہجی  /  تعوذ وتسمیہ مشق ۵
۲ حرکات قاعدہ ومشق ۳
۳ جزم وسکون، تنوین،تشدید قاعدہ ومشق ۳
۴ حرف مدّہ قاعدہ ومشق ۳ ٹسٹ
۵ حروف لین قاعدہ ومشق ۲
۶ حروف مستعلیہ موٹے پڑھے جانے والے حروف ۳
۷ حروف قلقلہ قاعدہ ومشق ۳
۸ حروف قمری وشمسی قاعدہ ومشق ۳ ٹسٹ
۹ رائے ساکنہ ومشددہ قاعدہ ومشق ۳
۱۰ لام جلالہ (لفظ اللہ کا لام) قاعدہ ومشق ۲ ٹسٹ

نصاب تیار کردہ تعلیمی نصاب کمیٹی،     وفاق العلماء 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اعلیٰ تجوید کورس۔ارکان جماعت اسلامی ہند ۔ ممبران ایس آئی او اور جی آئی او

  اسباق قواعد وتمارین ایام  
۱ مبادیات تجوید تجوید کی تعریف اور اس کی اہمیت ۱
۲ تنوین وساکن کے قواعد اظہار،اخفاء،اقلاب، ادغام ۸
۳ حروف قلقلہ رائے ساکنہ ومشددہ، لام جلالہ مشق
۴ مدّ کی قسمیں متصل،منفصل،لازم، مدووخفی،مدّلین عارضی ۸ ٹیسٹ۔۱
۵ وقف وعلامات وقف کا بیان قاعدہ ومشق ۷
۶ میم ساکن کے قاعدے اظہار شفوی،اخفاء شفوی،ادغام شفوی ۵
۷ رسم الخط جوحروف لکھے جاتے،پڑھے نہیں جاتے ۴ ٹیسٹ۔۲
۸ اجرائے قواعد مشق ۵۱
۹ لحن جلی وخفی کی تعریف مشق ۱
۰۱ حروف مقطعات مشق ۴
۱۱ مخارج وصفات مختصر وضاحت ۲ امتحان

نصاب تیار کردہ تعلیمی نصاب کمیٹی،     وفاق العلماء 

Read More

سکریٹریٹ کے احاطے کی شہید کردہ مساجد کی دوبارہ اسی جگہ تعمیر کا مطالبہ

ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جلد فیصلے کے لیے جماعت اسلامی حلقہ تلنگانہ کی نمائندگی، حامدمحمد خان کا بیان
حیدرآباد 4/ ا  گسٹ (راست)۔ سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت ریاستی حکومت کی ایک سنگین غلطی تھی جس کے تدارک اور تلافی کی ضرورت ہے۔ 5/ا  گسٹ کو ہونے والے ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ کے امیر حلقہ جناب حامد محمد خان صاحب نے ریاستی وزراء  ٹی. ہریش راو صاحب‘کے۔ تارک راماراو صاحب اور وزیر داخلہ محمد محمود علی صاحب سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرکے سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں میں پیدا ہونے والے غم و غصے اور جذبات سے واقف کروایا اور اس کے سنگین نتائج کو واضح کیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ کل ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر غور کرکے اس غلطی کی فوری تلافی کی جائے۔ امیر حلقہ نے ان وزرا سے مطالبہ کیا کہ قدیم سکریٹریٹ کے احاطے میں جن مقامات پر مساجد قائم تھیں ان مساجدکے مقامات کی نشاندہی کی جائے اور دوبارہ انہی مقامات پر یا تو حکومت خود ان مساجدکی تعمیر کرے یا ان زمینوں کو ریاستی وقف بورڈ کے حوالے کردے اور وقف بورڈ کی نگرانی میں ان مساجد کی تعمیر ہو۔امیر حلقہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مساجد کی شہادت کے بعد ان میں موجود مختلف اثاثوں کے متعلق بھی کوئی پتہ نہیں چل پایا کہ مسجدوں میں موجود جا ء نمازوں، کلام پاک کے نسخوں اور دیگر دینی کتب کا کیا ہوا؟  اس معاملے میں حکومت کا طرزعمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مسلمانوں کے جذبات کو تکلیف پہنچانے والا ہے۔ امیر حلقہ نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کا رویہ بھی نہایت ہی غیر ذمہ دارانہ رہا، جبکہ وقف بورڈ ریاست میں موجود تمام مساجد، قبرستانوں اور دیگر مقامات کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، لیکن اس کے ذمہ داروں نے اس سلسلے میں نہایت ہی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ اب بھی انہیں چاہیے کہ وہ ان مساجد کی زمینوں کے محل وقوع کا تعین کرکے انہیں اپنی تحویل میں لیں اور ان پر دوبارہ مساجد کی تعمیر کا نظم کریں۔ ریاستی وزرا سے بات چیت اور نمائندگی پر ان وزراء نے اس بات کا تیقن دیا کہ ریاستی کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر مباحثہ کیا جائے گا اور حتی الامکان نقشہ میں تبدیلی کروانے کی کوشش کی جائے گی۔حامد محمد خان صاحب نے ریاستی حکومت سے کہا کہ یہ مسئلہ جتنی جلد حل ہوجائے اتنا ہی بہتر ہے تاکہ مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی اور غم و غصہ دور ہو اور انہیں انصاف ملے۔
پریس سکریٹری
Read More

عامۃ المسلمین کو امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندتلنگانہ مولانا حامدمحمدخان کی جانب سے عیدالاضحی کی مبارک باد

بسم اللہ الرحمن الرحیم
PRESS NOTE 
30-07-2020
 
عامۃ المسلمین کو امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندتلنگانہ مولانا حامدمحمدخان کی جانب سے 
عیدالاضحی کی مبارک باد
اللہ کے نزدیک قربانی و الے ایام میں قربانی سے بڑھ کر محبوب عمل کوئی نہیں۔ 
 
عیدالاضحی اس وقت سارے عالم میں سخت حالات کے دوران منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر اپنے صحافتی بیان میں مولانا حامدمحمدخان امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے تمام مسلمانوں کو عید کی پرخلوص مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قربانی اللہ کے نبی حضرت ابراھیم علیہ السلام کی سنت ہے اور ایک عظیم الشان عبادت ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی رضا کا بہت بڑاذریعہ بھی ہے۔ اللہ کے نزدیک قربانی و الے ایام میں قربانی سے بڑھ کر محبوب عمل کوئی نہیں چنانچہ ان تمام افراد کو قربانی کرنی چاہئے جو اس کی استطاعت رکھتے ہوں۔ مولانا حامدمحمدخان نے اس یقین کا اظہارکیا کہ ان شاء اللہ یہ عید‘ ملت اسلامیہ‘ ملک اور سارے عالم کے لیے مبارک ثابت ہوگی۔ آپ نے مزید کہا کہ ملک وعالم اسلام کے موجودہ حالات میں یہ عید قرباں تمام مسلمانوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ محض جانوروں کی قربانی ہی تک اس کو محدود نہ سمجھیں بلکہ اسلام کے لیے اپنی ہر چیز کوقربان کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔یہی جذبہ قربانی دراصل امت کو نئی زندگی عطا کرے گااور اسکے ذریعہ ہرقسم کے حالات کا مقابلہ کرسکیں گے۔مولانا نے اس موقع پرتمام مسلمانوں سے خواہش کی کہ جانوروں کی قربانی کرتے ہوئے صفائی ونظافت کا خاص خیال رکھیں اور پڑوسیوں وراہگیروں کے لیے کسی بھی قسم کی مشکلات پیدا نہ کریں تاکہ اس سے اسلام کی صحیح تصویر لوگوں کے سامنے آئے۔امیرحلقہ نے دُعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ حجاج کرام کے حج کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرماکرحج مبرور کا درجہ عطا فرمائے اورتمام عالم اسلام کے مسلمانوں کی عبادتوں،دُعاؤں اورقربانی کے عمل کوقبول فرمائے۔اس وقت دنیاجس طرح وباء کا شکار ہے اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل وکرم سے اس وباء کا خاتمہ فرمائے۔ 
 
    پریس سکریٹری
Read More

سکریٹریٹ میں شہید مساجد کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیرکا مطالبہ

پریس نوٹ

سکریٹریٹ میں شہید مساجد کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیرکا مطالبہ

چیف منسٹر اپنی خاموشی توڑیں، حکومت جلد اسی مقام پر فوری تعمیر کاواضح اعلان کرے

مولاناحامدمحمدخان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند‘حلقہ تلنگانہ

مولاناحامدمحمدخان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند‘حلقہ تلنگانہ نے اخبارات کے لیے جاری ایک بیان میں ریاستی حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ سکریٹریٹ کے احاطے میں مسجد ہاشمی اورمسجددفاترمعتمدی کے اُسی مقام پروقت کے تعین کے ساتھ از سر نو تعمیر کا باضابطہ اعلان کرے۔امیرحلقہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ چندرشیکھرراؤ اس معاملے میں اپنی خاموشی توڑیں اور سکریٹریٹ کی شہیدکردہ مساجدکو دوبارہ اُسی مقام پر تعمیرکا فوری اعلان کریں۔ان دومساجد کی شہادت اورایک مندرکے انہدام کووزیر اعلیٰ نے ایک اتفاقی حادثہ قراردیتے ہوئے واقعہ کی سنگینی کوکم کرنے کی ناکام سیاسی کوشش کی ہے۔اور اس سلسلے میں ان کی جانب سے زبانی افسوس کا اظہار اور اُسی مقام پر حکومتی خرچ پر تعمیر کا زبانی وعدہ کسی سیاسی بیان سے زیادہ کچھ نہیں ہے اورمسلمانوں کے نزدیک اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔مولانا حامد محمدخان نے کہا کہ نئے سکریٹریٹ کے نقشہ میں ان مساجد اورمندرکی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔مسلمانوں کے تمام تنظیموں اورعلماء مشائخین کے مطالبہ کے باوجودریاستی حکومت نے اس افسوس ناک واقعے کے تدارک کے لیے کوئی واضح تیقن نہیں دیا ہے۔امیرحلقہ نے کہا کہ مسلمان اس وقت سخت صدمہ کی حالت میں ہیں اور یہ صدمہ گذرتے وقت کے ساتھ مزید گہرا ہوتا جائے گا۔ محترم حامدمحمدخان نے کہا کہ حکومت پریہ بات واضح رہنی چاہئے کہ جس زمین پر مسجد تعمیرکی جاتی ہے وہ تاقیامت مسجد ہی رہتی ہے۔اسے نہ کسی مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے اور نہ کوئی زمین اس کا نعم البدل ہوسکتی ہے۔مسجد کی زمین کوکسی کو دینے کا نہ وقف بورڈ اور نہ مسلمانوں کواختیار حاصل ہے۔امیرحلقہ نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے جذبات واحساسات اور مساجد کے تقدس اوران کی اہمیت کے پیش نظرریاستی حکومت فوری وقت کے تعین کے ساتھ اسی مقام پران مساجد کی تعمیراپنے خرچ پر کروانے کا واضح اعلان کرے۔اورعوام میں اپنی گرتی ساکھ کو بحال کرے۔ساتھ ہی نئی عمارت کے نقشہ میں ان مساجدکی اسی مقام پر نشاندہی بھی کی جائے۔یہی حل ریاست تلنگانہ کی روایتی مذہبی رواداری کی بقا اورحکومت کی سیکولر پالیسی کی بھی علامت ہوگی۔ مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ حکومت اگر اس فیصلہ میں ناکام ہوجاتی ہے تو پھر عوام کے پاس جمہوری وآئینی طریقوں کو اپناتے ہوئے احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

پریس سکریٹری

Read More