سکریٹریٹ کے احاطے کی شہید کردہ مساجد کی دوبارہ اسی جگہ تعمیر کا مطالبہ

ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جلد فیصلے کے لیے جماعت اسلامی حلقہ تلنگانہ کی نمائندگی، حامدمحمد خان کا بیان
حیدرآباد 4/ ا  گسٹ (راست)۔ سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت ریاستی حکومت کی ایک سنگین غلطی تھی جس کے تدارک اور تلافی کی ضرورت ہے۔ 5/ا  گسٹ کو ہونے والے ریاستی کابینہ کے اجلاس کے پیش نظر جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ کے امیر حلقہ جناب حامد محمد خان صاحب نے ریاستی وزراء  ٹی. ہریش راو صاحب‘کے۔ تارک راماراو صاحب اور وزیر داخلہ محمد محمود علی صاحب سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرکے سکریٹریٹ کے احاطے میں موجود دو مساجد کی شہادت کے بعد مسلمانوں میں پیدا ہونے والے غم و غصے اور جذبات سے واقف کروایا اور اس کے سنگین نتائج کو واضح کیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ کل ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر غور کرکے اس غلطی کی فوری تلافی کی جائے۔ امیر حلقہ نے ان وزرا سے مطالبہ کیا کہ قدیم سکریٹریٹ کے احاطے میں جن مقامات پر مساجد قائم تھیں ان مساجدکے مقامات کی نشاندہی کی جائے اور دوبارہ انہی مقامات پر یا تو حکومت خود ان مساجدکی تعمیر کرے یا ان زمینوں کو ریاستی وقف بورڈ کے حوالے کردے اور وقف بورڈ کی نگرانی میں ان مساجد کی تعمیر ہو۔امیر حلقہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ مساجد کی شہادت کے بعد ان میں موجود مختلف اثاثوں کے متعلق بھی کوئی پتہ نہیں چل پایا کہ مسجدوں میں موجود جا ء نمازوں، کلام پاک کے نسخوں اور دیگر دینی کتب کا کیا ہوا؟  اس معاملے میں حکومت کا طرزعمل انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور مسلمانوں کے جذبات کو تکلیف پہنچانے والا ہے۔ امیر حلقہ نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کا رویہ بھی نہایت ہی غیر ذمہ دارانہ رہا، جبکہ وقف بورڈ ریاست میں موجود تمام مساجد، قبرستانوں اور دیگر مقامات کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، لیکن اس کے ذمہ داروں نے اس سلسلے میں نہایت ہی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ اب بھی انہیں چاہیے کہ وہ ان مساجد کی زمینوں کے محل وقوع کا تعین کرکے انہیں اپنی تحویل میں لیں اور ان پر دوبارہ مساجد کی تعمیر کا نظم کریں۔ ریاستی وزرا سے بات چیت اور نمائندگی پر ان وزراء نے اس بات کا تیقن دیا کہ ریاستی کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے پر مباحثہ کیا جائے گا اور حتی الامکان نقشہ میں تبدیلی کروانے کی کوشش کی جائے گی۔حامد محمد خان صاحب نے ریاستی حکومت سے کہا کہ یہ مسئلہ جتنی جلد حل ہوجائے اتنا ہی بہتر ہے تاکہ مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی اور غم و غصہ دور ہو اور انہیں انصاف ملے۔
پریس سکریٹری
Read More

عامۃ المسلمین کو امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندتلنگانہ مولانا حامدمحمدخان کی جانب سے عیدالاضحی کی مبارک باد

بسم اللہ الرحمن الرحیم
PRESS NOTE 
30-07-2020
 
عامۃ المسلمین کو امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندتلنگانہ مولانا حامدمحمدخان کی جانب سے 
عیدالاضحی کی مبارک باد
اللہ کے نزدیک قربانی و الے ایام میں قربانی سے بڑھ کر محبوب عمل کوئی نہیں۔ 
 
عیدالاضحی اس وقت سارے عالم میں سخت حالات کے دوران منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر اپنے صحافتی بیان میں مولانا حامدمحمدخان امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند تلنگانہ نے تمام مسلمانوں کو عید کی پرخلوص مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قربانی اللہ کے نبی حضرت ابراھیم علیہ السلام کی سنت ہے اور ایک عظیم الشان عبادت ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کی رضا کا بہت بڑاذریعہ بھی ہے۔ اللہ کے نزدیک قربانی و الے ایام میں قربانی سے بڑھ کر محبوب عمل کوئی نہیں چنانچہ ان تمام افراد کو قربانی کرنی چاہئے جو اس کی استطاعت رکھتے ہوں۔ مولانا حامدمحمدخان نے اس یقین کا اظہارکیا کہ ان شاء اللہ یہ عید‘ ملت اسلامیہ‘ ملک اور سارے عالم کے لیے مبارک ثابت ہوگی۔ آپ نے مزید کہا کہ ملک وعالم اسلام کے موجودہ حالات میں یہ عید قرباں تمام مسلمانوں کو یہ پیغام دیتی ہے کہ وہ محض جانوروں کی قربانی ہی تک اس کو محدود نہ سمجھیں بلکہ اسلام کے لیے اپنی ہر چیز کوقربان کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہیں۔یہی جذبہ قربانی دراصل امت کو نئی زندگی عطا کرے گااور اسکے ذریعہ ہرقسم کے حالات کا مقابلہ کرسکیں گے۔مولانا نے اس موقع پرتمام مسلمانوں سے خواہش کی کہ جانوروں کی قربانی کرتے ہوئے صفائی ونظافت کا خاص خیال رکھیں اور پڑوسیوں وراہگیروں کے لیے کسی بھی قسم کی مشکلات پیدا نہ کریں تاکہ اس سے اسلام کی صحیح تصویر لوگوں کے سامنے آئے۔امیرحلقہ نے دُعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ حجاج کرام کے حج کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرماکرحج مبرور کا درجہ عطا فرمائے اورتمام عالم اسلام کے مسلمانوں کی عبادتوں،دُعاؤں اورقربانی کے عمل کوقبول فرمائے۔اس وقت دنیاجس طرح وباء کا شکار ہے اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل وکرم سے اس وباء کا خاتمہ فرمائے۔ 
 
    پریس سکریٹری
Read More

سکریٹریٹ میں شہید مساجد کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیرکا مطالبہ

پریس نوٹ

سکریٹریٹ میں شہید مساجد کی دوبارہ اسی مقام پر تعمیرکا مطالبہ

چیف منسٹر اپنی خاموشی توڑیں، حکومت جلد اسی مقام پر فوری تعمیر کاواضح اعلان کرے

مولاناحامدمحمدخان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند‘حلقہ تلنگانہ

مولاناحامدمحمدخان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند‘حلقہ تلنگانہ نے اخبارات کے لیے جاری ایک بیان میں ریاستی حکومت سے پرزور مطالبہ کیاکہ سکریٹریٹ کے احاطے میں مسجد ہاشمی اورمسجددفاترمعتمدی کے اُسی مقام پروقت کے تعین کے ساتھ از سر نو تعمیر کا باضابطہ اعلان کرے۔امیرحلقہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ چندرشیکھرراؤ اس معاملے میں اپنی خاموشی توڑیں اور سکریٹریٹ کی شہیدکردہ مساجدکو دوبارہ اُسی مقام پر تعمیرکا فوری اعلان کریں۔ان دومساجد کی شہادت اورایک مندرکے انہدام کووزیر اعلیٰ نے ایک اتفاقی حادثہ قراردیتے ہوئے واقعہ کی سنگینی کوکم کرنے کی ناکام سیاسی کوشش کی ہے۔اور اس سلسلے میں ان کی جانب سے زبانی افسوس کا اظہار اور اُسی مقام پر حکومتی خرچ پر تعمیر کا زبانی وعدہ کسی سیاسی بیان سے زیادہ کچھ نہیں ہے اورمسلمانوں کے نزدیک اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔مولانا حامد محمدخان نے کہا کہ نئے سکریٹریٹ کے نقشہ میں ان مساجد اورمندرکی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔مسلمانوں کے تمام تنظیموں اورعلماء مشائخین کے مطالبہ کے باوجودریاستی حکومت نے اس افسوس ناک واقعے کے تدارک کے لیے کوئی واضح تیقن نہیں دیا ہے۔امیرحلقہ نے کہا کہ مسلمان اس وقت سخت صدمہ کی حالت میں ہیں اور یہ صدمہ گذرتے وقت کے ساتھ مزید گہرا ہوتا جائے گا۔ محترم حامدمحمدخان نے کہا کہ حکومت پریہ بات واضح رہنی چاہئے کہ جس زمین پر مسجد تعمیرکی جاتی ہے وہ تاقیامت مسجد ہی رہتی ہے۔اسے نہ کسی مقام پر منتقل کیا جاسکتا ہے اور نہ کوئی زمین اس کا نعم البدل ہوسکتی ہے۔مسجد کی زمین کوکسی کو دینے کا نہ وقف بورڈ اور نہ مسلمانوں کواختیار حاصل ہے۔امیرحلقہ نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے جذبات واحساسات اور مساجد کے تقدس اوران کی اہمیت کے پیش نظرریاستی حکومت فوری وقت کے تعین کے ساتھ اسی مقام پران مساجد کی تعمیراپنے خرچ پر کروانے کا واضح اعلان کرے۔اورعوام میں اپنی گرتی ساکھ کو بحال کرے۔ساتھ ہی نئی عمارت کے نقشہ میں ان مساجدکی اسی مقام پر نشاندہی بھی کی جائے۔یہی حل ریاست تلنگانہ کی روایتی مذہبی رواداری کی بقا اورحکومت کی سیکولر پالیسی کی بھی علامت ہوگی۔ مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ حکومت اگر اس فیصلہ میں ناکام ہوجاتی ہے تو پھر عوام کے پاس جمہوری وآئینی طریقوں کو اپناتے ہوئے احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

پریس سکریٹری

Read More

45 یومی تلگو بول چال کورس

Update: Registrations are now closed.

Its a way forward to become a learning organisation:

The overwhelming response of the registrations for #45_day_Telugu_Speaking_Course is quiet encouraging. With 168 registrations. Now the registrations are closed, as we have 120 seats only. We are finalising the scrutiny and selection. Those who selected are informed through email and added in respective groups. Applicants in waiting list have to wait for some time as we are trying add another resource person. It may take some more time. So please be in touch with the central coordinator Mr. Abdul Ghani. His contact details will be shared with all waiting list applicants. The selection was done on first come first serve basis and on the basis of their responses while filling registration forms. May Allah give us strength and support. Thanks and Jazakallah.

(زیر اشتراک شعبہ ایچ آرڈی جماعت اسلامی ہند، حلقہ تلنگانہ و تلگو اسلامک پبلی کیشنز،حیدرآباد)تمہید و تعارف:زبان  کوسیکھنے کا عمل انسان کی پیدائش کے وقت سے ہی شروع ہوجاتا ہے اورپھر زندگی بھر جاری رہتا ہے۔ جب لوگ ترسیل و مواصلات کے لئے زبان کااستعمال کرتے ہیں تو وہ اپنے خیالات ، احساسات ، نظریات ، عقائد اور تجربات کو روشناس کرانے ، رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور دنیا کےتئیں اپنے احساسات کو مربوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ زبان کو سیکھنے کے عمل میں خود سیکھنے والے، ​​اساتذہ اور ماحول سبھی کا اپنا اپنا کردار ہوتا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعہ ہم ایسا ماحول فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں کوئی بھی شخص اپنے ذاتی ، معاشرتی، تجارتی، اور دعوتی اہداف کے حصول کے لئے تلگو زبان کے بنیادی علم اور ترسیلی ومواصلاتی مہارتوں میں ارتقا کی موثرحکمت عملیاں تیار کرتا رہے۔

مربی اساتذہ (تلگو ماہرین)

مختلف سیکھنے والوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لئےہم نےتین تلگو ماہرین مربی اساتذہ کی خدمات کو حاصل کیا ہےجو الگ الگ  اوقات میں اپنی  آن لائین خدمات انجام دیں گے۔ان کی تفصیلات درج ذیل میں دی جارہی ہیں۔

جناب محمد عبدالصمدصاحب ، ایم اے

ایک ممتاز مصنف ، ڈبیٹر اور تلگو معلم ہیں ،انہیں تلگو زبان سکھانے کے میدان میں 25 سال سے زیادہ عرصہ کابھرپور تجربہ حاصل ہے۔موصوف کو کئی تمغوں اورانعامات سے نوازا گیا ہے جن میں  مانو ، روزنامہ سیاست ، اےآئی آئی ٹی اے ، ایس آئی او ، اور جماعت اسلامی ہند جیسی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے بہترین تلگو معلم کے ایوارڈزبھی شامل ہیں۔ وہ بول چال کی کلاسوں کے ذریعہ غیر تلگوداں افراد کی رہنمائی اورانہیں تلگو سکھانے کے لئے خصوصی کورسوں کے انعقاد کی مہارت رکھتے ہیں۔ انہیں وکیلوں ، ڈاکٹروں، پیشہ ورماہرین، کاروباریوں، سیلز کے نمائندوں، پولیس اہلکاروں ، افسران ، اور سیاستدانوں بشمول جناب محمود علی صاحب، معزز وزیر داخلہ،حکومتِ تلنگانہ کو تلگو زبان سکھانے کا اعزاز حاصل ہے۔ان کی کلاس روزانہ 10.30 بجے صبح  تا 11.30 بجے صبح ہوں گی۔

 

جناب عبدالواحدصاحب ، بی ایس سی

ایک تجربہ کار صحافی ، مترجم اور تلگو زبان میں متعدد کتابوں کے مصنف۔ موصف کئی تلگو چینلز ، جرائد اور نیوز پیپرز سے وابستہ ہیں جن میں ٹی وی 9 اورسنسکرتی ، ایچ ایم ٹی وی ، اسٹوڈیو این ، مناتلنگانہ ، اورنواتلنگانہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ موصوف تلگو زبان کے ماہرہونے  کے علاوہ نہایت ہی تخلیقی اور اختراعی معلم،مربی اورسرپرست  کی حیثیت سے معروف ہیں ۔ غیر تلگوداںسیکھنے والوں کی رہنمائی اور ان کی عملی تیاری  کا ان کے پاس وسیع تجربہ ہے۔موصوف برسوں سے تلگوہفتہ وار گیٹورائی کی ادارتی ٹیم کاحصہ ہیں۔  ان کی کلاس روزانہ 8.30 بجے صبح  تا 9.30 بجے صبح ہوں گی۔

محترمہ عائشہ سلطانہ صاحبہ، ایم اے،ایم ایڈ

ایک تجربہ کارخاتون ماہر تعلیم جنہوں نے اپنی محنت اور جستجو سےترسیل و مواصلات کی بہترین مہارت حاصل کی ہے ۔وہ ایک ممتاز  تلگو مقررہ اور بہترین تلگو ڈبیٹر ہیں۔تعلیم و تدریس کے میدان میں وسیع تجربہ کے ساتھ بڑی عمر کے افراد ، گھریلو خواتین ، ملازمت پیشہ خواتین اور متنوع کلاس روم میں طلبا و طالبات کوتلگو زبان سکھانےمیں انہیں مہارت حاصل ہے۔ ان کی کلاس روزانہ 07.30 بجے شام  تا 08.30 بجے شام ہوں گی۔

کورس میں کون داخلہ لے سکتے ہیں؟

یہ پروگرام خاص طور پر ان سیکھنے والوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے جن کی مادری زبان تلگو نہیں ہے۔لہذا اس کورس میں ہر عمر کے مرد و خواتین داخلہ لے سکتے ہیں۔ لیکن تلنگانہ کے افراد خاص طور پرنوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی۔ 

داخلہ اور انتخاب

پروگرام میں داخلہ کے لئے درج ذیل لنک پر رجسٹریشن کے عمل کو مکمل کرنا ہوگا۔

رجسٹریشن لنک

جن لوگوں کا انتخاب عمل میں آئے گا انہیں ای میل اور واٹس ایپ پر مطلع کیا جائے گا۔انتخاب کے بعد بینک اکاونٹ میں کورس فیس 500 روپے جمع کرنی ہوگی جو انتخاب کی اطلاع کے ساتھ دیا جائے گا۔ متعلقہ آن لائین کلاس کا لنک بھی انفرادی طور پر فراہم کیا جائے گا۔یاد رکھیں اس لنک کو کسی اور کے ساتھ قطعاً شئیر نہ کریں۔کورس کے آغاز سے ایک دن پہلے تک رجسٹریشن کھلا رہے گا۔طلبا کو سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنے مربی اور اوقات تدریس و اکتساب میں اپنی ترجیح درج کریں، لیکن صرف ممکنہ صورتوں میں ہی ان کی ترجیح کا خیال رکھا جائے گا۔ ایک دفعہ رجسٹر ہونے کے بعد اساتذہ کی تبدیلی بھی ممکنہ صورتوں میں ہی قبول کی جائے گی۔

کورس میں برقراری کی شرائط

پروگرام میں داخلہ لینے کے بعد مسلسل شرکت لازمی ہوگی۔روزانہ حاضری کا اہتمام ہوگا۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ برقی یا انٹرنیٹ کی سہولت اگر منقطع ہو جاتی ہے تو متبادل کا امکان رہے۔ برقی کے انقطاع  اور وائی فائی کی عدم موجودگی کے باوجود موبائیل ڈاٹا پر کلاس اٹینڈ ہوسکتی ہے۔تین دن لگاتار غیر حاضری کی صورت میں رجسٹر سے نام خارج کردیا جائے گا۔اگر ہوم ورک اور اسائنمنٹ کی تکمیل میں بھی مسلسل کاہلی اور عدم تعاون نوٹ کیا جائے تو مربی کی جانب سے رجسٹر سے نام خارج کردیا جاسکتا ہے۔

تدریس کا طریقہ،پلیٹ فارم ،حکمت عملی اور نصاب

عام طور پر اسکولوں میں استعمال کئے جانے والےتدریس کے عمومی طریقہ سے ہٹ کراساتذہ راست گفتگو اور باہمی تبادلہ خیال کا طریقہ استعمال کریں گے۔سبھی طلبا کی شرکت اور بات چیت کو یقینی بنایا جائے گا۔چوں کہ توجہ بات چیت اور گفتگو پر  مرکوزہے لہذا تحریر اور گرامر صرف بقدر انتہائی ضرورت استعمال کئے جائیں گے۔کلاسز عام طور پر زوم پلیٹ فارم کے ذریعہ انجام دئیے جائیں گے۔طلبا کو کلاس روم سرگرمیوں  کے علاوہ ہوم ورک اور اسائنمنٹ بھی دئیے جائیں گے ۔پی ڈی ایف مواد ، آڈیو اور ویڈیو معاون مواد بھی فراہم کیا جائے گا۔حسب ضرورت پرسنل کاونسلنگ بھی کی جائے گی۔ ان مقاصد کے لئے واٹس ایپ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے۔منتخبہ طلبا و طالبات کوتفصیلی نصاب الگ سے فراہم کیا جائے گا۔ایک کلاس کی تعداد 30 تا 40 مقررکی گئی ہے۔اس تعداد میں عملی تجربے کے بعد کمی و بیشی ممکن ہے۔

جانچ اورکورس کی تکمیل

45 روزہ   تدریسی پروگرام کے علاوہ 3 دن جانچ کے لئے رکھے گئے ہیں۔پورے کورس کے دوران دو درمیانی جانچ ہوں گی اور ایک جانچ اختتام کورس پر کی جائے گی۔ جانچ کا طریقہ زبانی سرگرمیوں پر مشتمل ہوگا،جن کی تفصیلات الگ سے طلبا و طالبات کو فراہم کی جائیں گی۔ناکام ہونے والے یا کم تر مظاہرہ کرنے والے طلبا اس کورس کو دوبارہ فیس کی ادائیگی  کے ساتھ رجسٹر کرسکتے ہیں۔کورس  میں رجسٹریشن کے بعدکسی بھی وجہ سےکورس  کو چھوڑنے یاخارج کئے جانے کی صورت میں رجسٹریشن فیس واپس نہیں کی جائے گی۔کورس کی کامیاب تکمیل پر اسنادات فراہم کئے جائیں گے۔

کورس کوارڈی نیشن

ابتداً متعلقہ ریسورس پرسنز (اساتذہ) اپنے گروپ کو کوراڈی نیٹ کریں گے۔ان شاءاللہ جلد مرکزی سطح پرکورس کوارڈی نیٹر کا بھی تقررعمل میں لایا جائے گا۔

Dear Brothers and SistersAssalamu Alaikum. Thank you for sharing interest in Telugu speaking course. Please note some applicants could not complete their registration form. Their data is missing some information like phone number and mobile etc. Without this information we could not complete the the process. So the following applicants are requested to either complete their information or refill the registration form.

1. Maqdoom Anas
2. MD ABDUL AFUW SAMAMA
3. Zakia sultana
4. Mohammed Zeaull Haq
5. Md Huzaifa Anas Khan
6. Shaik Abdul Raqeeb
7. MOHAMMED YOUNUS MOHIUDDIN
8. Syed Misbahuddin
9. Mir Omar Ali
10. Mohammed Hyder Ali Quraishi
11. Tanveer Ayesha
12. Mohammad Mustafa
13. Farhan Ahmed
14. Rahat sultana
15. Mir MUSHTAQ Ali
16. Naseeruddin Zaki
17. IBRAHIM KHAN
18. Mujeeb
19. Habeeb Uzair Ba Aqeel
20. Mohammed Khaled Abdul Rahman

The inconvenience caused is regretted.

Jazakallah.
Mohd. Khalid Mubashir uz Zafar

Secretary HRD
JIH Telangana

Read More

عیدالاضحی کے موقع پر حکومت اورمسلمانوں سے اپیل

عیدالاضحی کے موقع پر حکومت اورمسلمانوں سے اپیل مولاناحامدمحمدخان امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ

قربانی حضرت ابراھیم خلیل اللہ علیہ السلام کی سنت ہے۔ اس پر خاتم النبین حضرت محمدﷺ نے عمل کیا ہے اور اپنی اُمت کو بھی اس کی تاکید کی ہے۔ یہ محض کوئی رسم نہیں ہے۔ حدیث میں ہے کہ ایام قربانی میں اللہ تعالیٰ کو قربانی سے بڑھ کرکوئی عمل محبوب نہیں۔اس لیے مسلمانوں کو عیدالاضحی کے موقع پر حتی الامکان قربانی کرنے کی کوشش کرنی چا ہئے۔ صدقہ وخیرات‘ رفاہی خدمت یا کوئی دوسرا نیک عمل اس کا بدل نہیں ہوسکتا۔جن صاحب حیثیت لوگوں پر قربانی واجب ہو وہ خواہش اور کوشش کے باوجود سرکاری پابندیوں یا دیگر موانع کی وجہ قربانی نہ کرسکیں، اگر وہ دوسرے مقام پر اپنی قربانی کرواسکیں تو اس کی کوشش کریں۔ اگریہ بھی ممکن نہ ہوتوایام قربانی گزرنے کے بعد قربانی کے بہ قدررقم غریبوں میں صدقہ کردیں۔مسلمان قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے دین وشریعت پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ جن جانوروں کے ذبیحہ پر پابندی ہوان کی قربانی سے احترازکریں۔قربانی کے سلسلہ میں موجودہ وبائی صورت حال کے پیش نظر تمام احتیاطی تدبیریں ملحوظ رکھیں۔ راستوں اور گزرگاہوں پر قربانی نہ کریں۔ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں۔ خون،فضلات اور زائداجزاکودفن کردیں یا کوڑا کرکٹ کے متعینہ مقامات تک پہنچائیں۔مناسب ہے کہ ہرعلاقہ میں عیدالاضحی سے چندروز قبل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حالات پر نظر رکھے۔ مقامی حکام سے برابر رابطہ رکھے اور امن وقانون کی صورت حال کو بحال رکھنے میں اپنا تعاون پیش کرے۔امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ مولانا حامدمحمدخان نے مرکزی اورریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ نماز عیدا لاضحی اور قربانی کی مسلمانوں کے نزدیک غیرمعمولی اہمیت کے پیش نظر انہیں اس سلسلہ میں ہر ممکن سہولت اور شرپسندوں سے تحفظ فراہم کریں۔ اُمیدہے۔مسلمان احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے اسے انجام دیں گے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ اپنے دین پر چلنے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔  آمین

پریس سکریٹری

Read More