حضوراکرم ؐکے مشن سے وابستگی حبّ رسولﷺ کا تقاضہ ، جماعت اسلامی ہند ملک پیٹ کی سیرتؐ ایکسپو میں ہزاروں افراد کی شرکت

امیر حلقہ مولانا حامد محمد خان اور رکن اسمبلی ملک پیٹ جناب احمد بن عبد اللہ بلعلہ کا خطاب


محبت کا اظہار ایک فطری جذبہ ہے۔ شخصیت جس قدر عظیم ہوتی ہے اس سے محبت کا جذبہ بھی اتنا ہی شدید ہوتا ہے۔ وہ دل منافق کا ہی ہوسکتا ہے جس میں آپؐ کی محبت نہ ہولیکن محبت کا اظہار اس طریقے سے ہونا چاہیے جو محبوب کو پسند ہو۔ مسلمان حضورؐ سے اپنی سچی اور والہانہ محبت کا اظہارآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشن سے وابستہ ہوکر کرسکتے ہیں اور آپؐ کا مشن غلبہ اسلام تھا۔ آج ضرورت ہے کہ ہم اس دین سے اپنی وابستگی کو مضبوط کریں اور ہر سطح پر اس کے نفاذ کے لیے کوشاں رہیں۔ ان خیالات کا اظہار مولانا حامد محمد خاں امیر حلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ نے 12ربیع الاول1444 ھجری،9، اکتوبر2022ء کو مہاراجہ فنکشن ہال ملک پیٹ میں منعقدہ سیرتؐ ایکسپو سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام جماعت اسلامی ہند ملک پیٹ و ایل بی نگر کی جانب سے کیا گیاتھا۔ قبل ازیں مجلس کے رکن اسمبلی ملک پیٹ جناب احمد بن عبداللہ بلعلہ نے ایکسپو کا افتتاح کیا اور اپنے خطاب میں ایکسپو کے منتظمین کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکسپو دین اسلام کی خاطرحضورؐ کی جدوجہد کے مختلف مراحل کو سمجھنے میں بے حد معاون ہے اورایک ایسے وقت جب بعض شر پسند حضورؐ کی شخصیت کے تعلق سے غلط باتیں پھیلا رہے ہیں ہمارے غیر مسلم بھائی اس نمائیش کو دیکھ کر اپنی غلط فہمی دور کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر جناب سید محمد عبدالقادر ناصر امیر مقامی جماعت اسلامی ہند ملک پیٹ و ایل بی نگر نے کہا کہ آج امت مسلمہ بالخصوص نوجوانوں کے جذبات اور صلاحیتوں کو صحیح رخ دینے کی ضرورت ہے اور یہ ایکسپو اسی ضرورت کو پورا کرنے کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ انہوں نے جناب احمد بلعلہ کی آمد اور ہر موقع پر تعاون کرنے کے لیے ان سے اظہا تشکر کیا۔اس ایکسپو کے انعقاد میں شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند ملک پیٹ، گرلزاسلامک آرگنائزیشن اور چلڈرن اسلامک سرکل سے وابستہ طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ طلبہ نے نہ صرف اپنی غیر معمولی اختراعی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے گوشہائے سیرت رسولؐ اور مکی و مدنی زندگی کے نوع بہ نوع ماڈل پیش کیے بلکہ وہ اپنی مختصر تشریحات کے ذریعہ آنے والے افراد کو چودہ سو سال قبل کے معاشرہ میں لے جانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آئے۔ ہال کے آخری حصے میں ایک گوشہ سیرت ؐڈاکیومنٹری کے لیے بھی مختص کیا گیا تھا جس سے بڑی تعداد میں خواتین،طلبہ اور نوجوانوں نے استفادہ کیا۔ آنحضرت ﷺ کی بعثت سے قبل کے حالات اور23سالہ دعوتی محنت کے نتیجے میں برپا بے مثل انقلاب کی تصویر کشی کے لیے چارٹ اور ماڈل اس خوبی کے ساتھ ڈیزائن کیے گئے تھے کہ ان کا عکس ذہنوں میں تادیر قائم رہ جائے۔ حیاتِ نبوی کے مختلف گوشوں پر بنائے گئے ماڈلس کی جواں سال لڑکے اور لڑکیوں کی جانب سے پر اعتماد لہجے اور دلنشیں انداز میں تشریحات معلومات اور ایمانی حرارت میں اضافہ کررہے تھے۔۔ بیرونی حصے میں کھانے پینے کے اسٹال بھی لگے تھے۔ اس موقع پر سیرت کوئز اوردیگر مقابلوں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ سیرت نمائش کا مشاہدہ کرنے والوں میں بعض خاندان طویل مسافت طے کر کے پہنچے تھے۔ ایکسپو کے ایک منتظم جناب محمد حنیف نے بتایا کہ لوگ ایکسپو کو کافی پسند کررہے ہیں اور اس کو مزید بہتر و مفید بنانے کے ساتھ ساتھ ہرسال منعقد کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ یوتھ اسلامک آرگنائزیشن کے برادرعبدالباری نے بتایا کہ تقریباً 5 ہزار افراد نے ایکسپو کا مشاہدہ کیا اور سبھی کے تاثرات کافی حوصلہ افزا ہیں۔ اس ایکسپو کے ذریعے ایک متبادل قوم کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کی گئی جس سے انجینئرز، ڈاکٹرز، سماجی کارکنان، میڈیا اور بچے، نوجوان اور بزرگ غرض سبھی نے استفادہ کیا ہے۔ بنڈلہ گوڑہ کے ساکن جناب نعیم احمد نے جو اپنی فیملی کے ساتھ نمائش دیکھنے کے لیے آئے تھے کہا”نمائش کا اہتمام بالکل ٹھیک دن کیاگیا ہے۔ بارہ ربیع الاول قومی تعطیل کا دن ہے۔ اس دن کے صحیح استعمال کی یہ ایک اچھی ترکیب ہے“۔ایک اور مشاہد نوید عالم نے اپنے تاثرات میں کہا کہ نمائش کو دیکھنے سے ہم نے سیرت پر جو کچھ پڑھا اور سنا تھا وہ سب تازہ ہوگیا۔ ہورڈنگس اور ماڈلس کی صورت میں جوکچھ پیش کیا گیا وہ دلنشین ہوگیا ہے۔ بعض کی میں نے تصاویر لے لی ہیں انہیں بعد میں پڑھوں گا اور احباب سے شیئر کروں گا۔ محترمہ رضیہ نکہت ساکن داراب جنگ کالونی نے جو اپنی فیملی کے ساتھ نمائش دیکھنے آئیں تھیں کہا کہ ”یہاں دیکھنے پڑھنے اور سننے کے لیے بہت کچھ ہے۔ پورا دن بھی ناکافی ہوگا۔یہاں سے جانے کا من نہیں چاہ رہا ہے“۔عالمہ و فاضلہ محترمہ حافظہ السیدہ رقیہ امتہ السلام نے بھی اس طرح کی ایکسپو کو خوش آئیند اور وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے شہر کے دیگر مقامات پر بھی اس طرح کی سیرتؐ ایکسپوز منعقد کرنے جماعت اسلامی کے ذمہ داران سے اپیل کی۔

Read More

گرلز اسلامک آرگنائزیشن، حیدرآبادکی کیمپس فوکسڈ ڈرائیو “Explore GIO” کاکا میاب اختتام

سرپرست جی آئی اوتلنگانہ مولانا حامد محمد خان کے ہاتھوں سیرت ﷺ کوئز مقابلہ جات کے انعامات کی تقسیم

گرلز اسلامک آرگنائزیشن حیدرآباد نے اپنی کیمپس فوکسڈ ڈرائیو”Explore GIO”کو کامیابی کے ساتھ مکمل کیا ہے۔اس مہم کا مقصد لڑکیوں و طالبات کو جی آئی او کی سرگرمیوں سے واقف کروانا، انھیں بامقصدزندگی گذارنے کے لئے آمادہ کرنا اورانکی صلاحیتوں کو پروان چڑھاناتھا۔یہ مہم 11 ستمبر سے 3،اکتوبر2022ء تک منعقد کی گئی۔جی آئی او حیدرٓباد نے اس مہم کے زریعہ جہاں طالبات میں ذمہ داری کا احساس اور شعور بیدار کیاوہیں دینی و اخلاقی طور پرصالح معاشرے کی تشکیل میں ان کے اہم کردار کے بارے میں انہیں آگاہ کیا۔ایکسپلور جی آئی او مہم کے ایک حصے کے طور پر گریٹر حیدرآباد کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں چارسوسے زائدکیمپس کی طالبات سے رابطہ کیا گیا۔اور انکی صلاحیتوں کو ابھارنے اور انکی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے مختلف مقابلہ جات کا انعقاد بھی عمل میں لایا گیا۔شہر کی سطح پر منعقد ہونے والے ان مقابلہ جات جسمیں تقریری،تحریری اور سیرت کوئز کے علاوہ کھیلوں کے مقابلے بھی شامل تھے سینکڑوں طالبات نے جوش وخروش کے ساتھ شرکت کی اورحصہ لیا۔ امتیازی کامیابی حاصل کرنے والی طالبات کو نقد انعامات و اسنادات سے نوازگیا جبکہ شرکاء کو بھی ترغیبی انعامات دئے گئے۔مولانا حامد محمد خان، امیرحلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ،و سرپرست جی آئی او تلنگانہ کے ہاتھوں اسلامک سنٹر،لکڑ کوٹ پر منعقدہ جلسۂ میں انعامات و اسنادات کی تقسیم عمل میں آئی۔ امیرحلقہ نے اپنے خطاب میں طالبات کی حوصلہ افزائی کی۔ایکسپلور جی آئی او مہم کے دوران شہرحیدرآباد میں خواتین و طالبات کے لئے تین پبلک میٹینگس بھی منقعد کی گئیں۔ذمہ داران جی آئی او نے اس مہم کو کامیاب بنانے اور اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر طالبات،سرپرست و والدین اور اسکولس انتظامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا،جن کے تعاون سے یہ مہم کامیابی کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔

Read More

NIA and ED raids against PFI ; “It is a futile attempt to scare Muslims”

Maulana Hamid Muhammad Khan, President – Jamaat-e-Islami Hind Telangana’s strong note.

Maulana Hamid Muhammad Khan President Jamaat-e-Islami Hind Telangana, strongly condemned the raids of NIA and ED against PFI in various places of the state and the country and said that the purpose of allegations is to indirectly install fear in Muslims and lower the morale and courage of the youth. The central government is under the control of fascist elements and is trying to eliminate the voice of righteous people and by targeting democratic institutions, human rights activists and journalists. The government is providing undisclosed patronage to elements and organisations that are not only involved in hatred and violence but are openly promoting terrorism. This attitude of the government has become a challenge to the supremacy of the Constitution of India. Continuously targeting the largest minority in the country, insulting their Holy Personalities, targeting the holy book and mosques and raising new objections against the Muslim Personal Law have became a daily routine. Due to which the largest minority of the country has became a victim of insecurity. While the integrity and development of the country is possible only through peace and brotherhood. Maulana Hamid Muhammad Khan demanded the central government to stop the arrests of innocent people for no reason and not to affect the integrity of democratic institutions. In the end, he questioned the performance of NIA and said that without any evidence, it is creating an atmosphere of fear and terror among the people.

Read More

پاپلر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف این آئی اے اور ای ڈی کے دھاوے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی نا کام کوشش ہے

مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کا سخت نوٹ


مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ نے ریاست اور ملک کے مختلف مقامات پر پی ایف آئی کے خلاف این آئی اے اور ای ڈی کے دھاؤں کی سخت مذمت کر تے ہوئے کہا کہ ان دھاؤں کا مقصد باالواسطہ طور پر مسلمانوں کو خوف زدہ کر نا اور نوجوانوں کے حوصلوں اور ہمت کو پست کرنا ہے۔ مرکزی حکومت فسطائی عناصر کے نرغے میں ہے اور ملک میں جمہوری اداروں‘ حقوق انسانی کے جہد کاروں اور صحا فیو ں کو نشانہ بناتے ہوئے حق و انصاف کی آواز کو ختم کرنے کے درپہ ہے۔ حکومت ان عناصر اور تنظیموں کی غیر معلنہ سرپرستی کر رہی ہے جو نہ صرف نفرت اور تشدد میں ملوث ہیں بلکہ کھلے عام دہشت گردی کوفروغ دے رہی ہیں۔ حکومت کا یہ رویہ دستور ہند کی بالادستی کے لئے چیلنج بن چکا ہے۔ ملک کی دوسری بڑی اقلیت کو مسلسل نشانہ بنانا ان کی مقدس ہستیوں کے خلاف گستاخی کرنا‘ مقدس کتاب اور مساجد کو نشانہ بنانا اور مسلم پرسنل لا کے خلاف نت نئے اعتراضات کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ جس کی وجہہ سے ملک کی سب سے بڑی اقلیت عدم تحفظ کا شکار ہو چکی ہے۔ جبکہ ملک کی سا لمیت اور ترقی اَمن اور بھائی چارہ سے ہی ممکن ہے۔مولانا حامد محمد خان نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلا وجہہ بے قصور افراد کی گرفتاریوں پر روک لگائے اور جمہوری اداروں کی کارکردگی کو متاثر نہ کرے۔ آخر میں انہوں نے این آئی اے کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ بلا ثبوت کے وہ عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کررہی ہے۔

Read More

مسلمان، نبی کریم ﷺ کی سیرت سے برادرانِ وطن کو واقف کروائیں

نبی کریم ﷺ نے  زائدنکاح ، ریاست اسلامی کے استحکام ، تعلیم و تبلیغ اور مختلف حکمتوں کے پیش نظرکئے

جماعت اسلامی ہند عظیم ترحیدرآباد کے اجتماع سے حافظ محمد رشاد الدین اور جناب اعجاز محی الدین وسیم و دیگر کا خطاب

حالیہ دنوں میں ملک اور شہر حیدرآباد میں نبی کریم ﷺ کی ازدواجی زندگی کے سلسلہ میں جو نامناسب اور گستاخانہ ریمارکس کیے گئے اس سلسلہ میں جہاں ان کی تدارک کی کوششیں ہورہی ہیں وہیں اس بات کی بھی شدید ضرورت ہے کہ مسلمان نبی کریم ﷺ کی سیرت سے مکمل اور اچھی طرح واقف ہوں ۔ اور نبی کریم ﷺ اور اسلام سے متعلق پھیلائی جارہی غلط فہمیوں کو دور کرنے اور مدلل انداز میں جواب دینے کے قابل بنیں تاکہ عام ذہنوں میں اٹھنے والے اشکالات کو بھی دور کیا جاسکے ۔ اس ضمن میں جماعت اسلامی ہند عظیم تر حیدرآباد کے زیر اہتمام خطیب حضرات، مقررین و مدرسین (مردو خواتین) کے لیے خصوصی تربیتی اجتماع بعنوان نبی کریم ﷺ کی ازدوجی زندگی اور تعّدد ازدواج، اسلامک سنٹر لکڑ کوٹ چھتہ بازار حیدرآباد پرمنعقد ہو تاکہ اس طرح کےعنوانات کے تحت مستند معلومات فراہم کیے جائیں ۔ اس موقع پرمولانا اعجاز محی الدین وسیم خطیب مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم نے بصیرت افروز خطاب کرتے ہو ئے نبی کریم ﷺ کی تعداد ازدوج کی حکمت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے کثرت ازدوج کا اہم مقصد ریاست مدینہ کا استحکام تھا جو قبائل کے درمیان مضبوط رشتوں کو قائم کئے بغیر نا ممکن تھا ۔ اسی لیے آپ نے مختلف قبائل میں نکاح کے ذریعہ ان کے درمیان اچھے تعلقات قائم کئے جس کا فائدہ اس صورت میں بھی ظاہر ہوا کہ پرانے سے پرانے دشمنوں نے بھی اپنی دشمنی ختم کردی ۔ جناب اعجاز محی الدین وسیم نے ایک ، ایک ام المومنین کا تذکرہ کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے ان سے نکاح کے پورے پس منظر کو پیش کیا اور بتایا کہ کیسے یہ تمام تعلقات اسلامی حکومت کے استحکام کا ذریعہ بنے ۔ ناظم شہر جماعت اسلامی ہند عظیم تر حیدرآباد حافظ محمد رشاد الدین نے صدارتی خطاب میں کہا کہ شر پسندوں کا یہ سوال کہ حضور اکرم ﷺ نے اپنی بہو سے نکاح کیا ۔ جب کہ آپ ﷺ کی نرینہ اولاد بلوغت کی عمر سے قبل ہی دنیا سے رخصت ہوچکی تھی تو بہو سے نکاح کا الزام کیسے درست ہوسکتا ہے ۔ دراصل یہ الزام ہی غلط ہے ۔ آپ ﷺ نے منہ بولے بیٹے اور حقیقی بیٹے کے درمیان فرق بتانے کے لیے اور جاہلیت کے اس غلط تصور کا خاتمہ کرنے کے لیے حضرت زینبؓ سے نکاح فرمایا تھا ۔ جناب علی احمد صابر امیر مقامی جماعت اسلامی ہند نامپلی نے نبی کریم ﷺ کا حضرت عائشہ ؓ سے نکاح کے عنوان پر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علم و فضل کی جو وراثت حضرت عائشہ ؓ کے ذریعہ امت کو ملی وہ بے مثال و بے نظیر ہے ۔ جناب محمد رفیع الدین فاروقی (رکن جماعت اسلامی ہند،جوبلی ہلز) نے اپنے خطاب میں کہا کہ شر پسند عناصر منصوبہ بند طریقہ سے شر انگیزی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور شریعت میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے جہاں طلاق، وراثت کے مسائل کو چھیڑا جارہا ہے وہیں مقدس شخصیات پر حملوں کے ذریعہ اشتعال انگیزی کی جارہی ہے اور حالیہ واقعات اسی کی کڑی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حضور اکرم ﷺ نے زائدنکاح ریاست مدینہ کے استحکام ، معاشرہ کی اصلاح، تعلیم و تبلیغ، نجی زندگی کے معاملات سے واقفیت اور مختلف حکمتوں و فوائد کے پیش نظر کئے تھے ۔ جناب رفیع الدین فاروقی نے کہا کہ کثرت ازدواج قانون فطرت ہے، جبکہ دینِ اسلام نے کثرت ازدواج کی بھی چار پر تحدید کردی ہے ۔ جناب حافظ صلاح الدین (رکنِ جماعت نانل نگر) نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے حضرت زینب ؓ سے نکاح کا مقصد عصبیت ِجاہلیہ کو ختم کرنا اور غلامی کے ماحول کو آزادی کے ماحول میں تبدیل کرنا تھا ۔ پھر اسی طرح اسلامی قوانین کی حفاظت اور نظام وراثت کی حفاظت بھی آپ ﷺ کے پیش نظر تھی ۔ امہات المومنین ؓ نے آپ ﷺ کے خلوت و جلوت کے پہلووں کو نصف انسانیت کے سامنے پیش کیا ۔ اگر آپ ان سے نکاح نہ فرماتے تو دین کا آدھا علم ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ۔ مولانا عبدالفتاح عادل سبیلی ،رکن وفاق العلما تلنگانہ نے بھی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کے ایک سے زائد نکاح کی حکمت سے متعلق اظہار خیال کیا ۔ جناب سید جنید سبحانی نے پروگرام کی نظامت کی ۔ دعا پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا ۔

Read More