جی آئی او، تلنگانہ کی (برائی مٹاو مہم) ‘ ‘نہی عن المنکر ”، وقت کی اہم ضرورت پر منعقدہ راؤنڈ ٹیبلاجلاس سے خواتین دانشوران کا اظہار خیال
پریس نوٹ
عید قرباں اللہ تعالی کی اطاعت و فرما نبرداری میں یکسوئی کا درس دیتی ہے
عید قرباں اللہ تعالی کی اطاعت و فرما نبرداری میں یکسوئی کا درس دیتی ہے۔
امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامد محمد خان کی جانب سے عامتہ المسلمین کو عید الاضحی کی مبارکباد
مولانا حامد محمد خان امیر حلقہ جماعت اسلامی ہندحلقہ تلنگانہ نے عید الاضحی کے موقع پر عامتہ المسلمین کو عید قرباں کی پر خلوص مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عید قرباں محض جانور کی قربانی کا نام نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی میں حضرت ابراہیم ؑ و حضرت اسمٰعیل ؑ کی یکسوئی اور سرِ تسلیم خم کرنے کی سنت کی تجدید کا پیغام ہے۔عید قرباں یہ درس دیتی ہے کہ اہل ایمان کے لئے اللہ کے احکام کی اطاعت و پیروی دنیا و مافیھا سے بہتر اور افضل ہے۔ عید قرباں کے موقع پر صاحب استطاعت افراد کے لئے قربانی کرنا تو واجب ہے لیکن تمام اہل ایمان کے لئے لازم ہے کہ وہ اس بات کا عہد کریں کہ ان کی آنے والی ساری زندگی اور زندگی کے سارے افعال و اعمال صرف اور صرف اللہ کی اطاعت و بندگی میں بسر ہو نگے اور وہ اللہ کی اطاعت اور اللہ کی بندگی کے لئے ا پنے جان مال و نفسانی خواہشات کو قربان کردیں گے۔ مولانا حامد محمد خان نے عامتہ المسلمین سے اپیل کی کہ وہ عید کے موقع پر قربانی کرتے ہوئے اس بات کو یاد رکھیں کہ اسلام نے پاکی و صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہے اور اپنی خوشیوں میں برادران وطن کو بھی حتی الوسع شامل رکھنے کی کوشش کریں۔
میڈیا اینڈآئی ٹی ڈپارٹمنٹ
جماعت اسلامی ہند تلنگانہ
کووڈ پروٹوکول کے ساتھ عبادت گاہوں کی کشادگی کا مطالبہ
کووڈ پروٹوکول کے ساتھ عبادت گاہوں کی کشادگی کا مطالبہ : امیرحلقہ مولانا حامدمحمدخان
امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامدمحمدخان نے اپنے صحافتی بیان کے ذریعہ حکومت سے فوری طور پر ریاست میں مساجد کی کشادگی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19- کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظرحکومت نے محکمہ صحت کی سفارشات کی بنیاد پرابتداء میں 4گھنٹے صبح (6تا10بجے)دن نرمی کے ساتھ لاک ڈاؤن نافذ کیا۔بعدمیں اسے ایک بجے تک بڑھایاگیا اور اب صبح 6بجے تا شام5بجے تک لاک ڈاؤن کے اوقات میں نرمی دی گئی ہے اور شام 6بجے تاصبح6بجے تک لاک ڈاؤن جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب جبکہ صبح 6تاشام5بجے نرمی کے اوقات میں تقریباً تمام ہی تجارتی ادارے، دفاتر حتیٰ کہ شراب خانے بھی کھلے رکھنے کی اجازت ہے لیکن مساجدمیں مصلیوں کی محدود تعدادمیں داخلہ کی اجازت دی گئی ہے۔ موجودہ حالات میں کووڈ پروٹوکول،ماسک،سینیٹائزر،طبعی دوری کی برقراری کے ساتھ مساجد میں نماز کی اجازت فوری طور پر دی جائے۔ مولانا حامدمحمدخان نے حکومت وانتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ کووڈ پروٹوکول کی پابندی کے ساتھ مساجد کی فوری اثر کے ساتھ مکمل کشادگی عمل میں لائیں۔اس موقع پر عوام الناس سے بھی اپیل کی کہ وہ کووڈ قواعد کی پابندی کریں۔
جاری کردہ : شعبہ میڈیا ، جماعت اسلامی ہند،تلنگانہ
یونیورسٹی وائس چانسلرز ودیگر اہم تقررات میں مسلمانوں کی عدم شمولیت باعث حیرت وافسوسناک
حیدرآباد (راست) یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز،تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کے اراکین اور عثمانیہ یونیورسٹی کے اہم عہدوں پر کسی بھی مسلمان کی عدم نامزدگی پر اظہار حیرت وافسوس ظاہر کرتے ہوئے امیرحلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ مسلمان ہر شعبہ حیات میں اپنی قابلیت وصلاحیت کا لوہا منواچکے ہیں اور کسی بھی دیگرقوم سے پیچھے نہیں ہیں۔لیکن سیکولرزم،رواداری اور انصاف کا دم بھرنے والی حکومت کے سربراہ جناب کے.چندرشیکھر راؤنے حالیہ مختلف تقررات میں مسلمانوں کی عدم شمولیت کے ذریعہ مسلمانوں کو مایوسی اور بے چینی میں مبتلاء کردیا ہے۔سابقہ حکومتوں نے بھی کبھی مسلمانوں کو اس طرح نظر انداز نہیں کیا، لیکن ٹی.آر.ایس حکومت کا مسلمانوں کے ساتھ موجودہ رویہ غور طلب ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کس کی ایماء پر مسلمانوں کو سرکاری عہدوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لگتا ہے کہ چندمتعصب اورمسلم مخالف مشیرچیف منسٹر کے دفترمیں داخل ہوئے ہیں اور چیف منسٹرکو گمراہ کررہے ہیں۔مولانا حامدمحمدخان نے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی صاحب کے علاوہ دیگر اعلی عہدیداروں بشمول پلاننگ کمیشن کے چیرمین جناب بی۔ونود کمار و دیگر سے فون پر گفتگو کی جس پر ان حکومتی ذمہ داران نے تیقن دیا کہ جلد ہی ٹی ایس پی ایس سی اور وائس چانسلرز کے عہدوں پر مسلمان امیداوار کا تقرر کیا جائیگا۔اور ان تیقنات کے بعد ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت مسلمانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا امتیاز نہیں برتے گی اور سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انصاف کرے گی۔ امیرحلقہ،مولانا حامدمحمدخان نے چیف منسٹر کے سی آرسے مطالبہ کیا کہ وہ ان امور کا سختی سے نوٹ لیں اور اس ناانصافی کی نہ صرف فوری طور پر بھرپائی کریں بلکہ آئندہ ہونے والے کسی بھی تقررات کے عمل میں مسلمانوں کے ساتھ انصاف کو یقینی بنائیں۔